اسلام آباد سمیت متعدد شہروں میں موبائل انٹرنیٹ کی سست رفتاری

Internet Internet

اسلام آباد سمیت متعدد شہروں میں موبائل انٹرنیٹ کی سست رفتاری

اسلام آباد (صداۓ روس)
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد سمیت لاہور، کراچی، راولپنڈی اور پشاور جیسے بڑے شہروں میں گزشتہ چند دنوں سے موبائل انٹرنیٹ کی سست رفتاری کا مسئلہ شدت اختیار کر گیا ہے۔ لاکھوں صارفین کو فوری پیغام رسانی کی ایپلی کیشنز پر آواز اور ویڈیو کالز کرنے، فائلوں کی ترسیل اور سوشل میڈیا کی استعمال میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ یہ صورتحال خاص طور پر کاروباری افراد، طلبہ اور گھریلو خواتین کے لیے پریشان کن ثابت ہو رہی ہے، کیونکہ ان کی روزمرہ کی سرگرمیاں انٹرنیٹ پر منحصر ہیں۔ سوشل میڈیا پر صارفین کی درجنوں شکایات سامنے آئی ہیں، جہاں وہ اپنی مایوسی کا اظہار کر رہے ہیں کہ یہ سست رفتاری ان کی پیداواریت کو بری طرح متاثر کر رہی ہے۔
ماہرین کے مطابق، اس سست رفتاری کی بنیادی وجہ سمندری تاروں کی خرابی اور انٹرنیٹ کی بین الاقوامی صلاحیت میں کمی ہے۔ حالیہ دنوں میں ایشیا یورپ کے درمیان اہم سمندری تاروں جیسے ایس ایم ڈبلیو فور اور آئی ایم ای ڈبلیو ای میں جزوی خلل پیدا ہوا ہے، جس کی وجہ سے پاکستان کی انٹرنیٹ ٹریفک کی رفتار میں نمایاں کمی آئی ہے۔ وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی نے بھی تسلیم کیا ہے کہ یہ خرابی کی مرمت میں چار سے پانچ ہفتے کا عرصہ لگ سکتا ہے، کیونکہ سمندری تاروں کی مرمت ایک پیچیدہ عمل ہے جو خصوصی دستاویزات اور بین الاقوامی تعاون طلب کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، مقامی سطح پر بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور نیٹ ورک کی بھیڑبازی بھی اس مسئلے کو مزید گہرا بنا رہی ہے، خاص طور پر شہروں کے مصروف اوقات میں جب صارفین کی تعداد عروج پر ہوتی ہے۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی جانب سے اب تک کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا، جو صارفین کی تشویش کو مزید بڑھا رہا ہے۔ تاہم، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی لمیٹڈ کے ترجمان نے واضح کیا ہے کہ ان کے نیٹ ورک اور سمندری تاروں میں کوئی تکنیکی خرابی موجود نہیں ہے، اور مسئلہ مرکزی انفراسٹرکچر سے جڑا ہوا ہے۔ دوسری جانب، نئی ٹیل جیسی دیگر سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں نے بھی اپنے صارفین کو مطلع کیا ہے کہ اوپ اسٹریم مسائل کی وجہ سے عارضی سست رفتاری ہو رہی ہے، اور اس کی بحالی کے لیے فوری اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو فوری طور پر متبادل سمندری تاروں کی صلاحیت بڑھانے اور مقامی فائبر آپٹک نیٹ ورک کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں ایسی صورتحال سے بچا جا سکے۔

Advertisement

صارفین کی جانب سے سوشل میڈیا پر چلنے والی مہم میں مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ اتھارٹی صاحبان فوری مداخلت کریں اور صارفین کو درست معلومات فراہم کریں۔ کئی صارفین نے بتایا کہ وہ کام کے دوران آن لائن میٹنگز میں شرکت نہیں کر پا رہے، جبکہ طلبہ کو آن لائن تعلیم اور امتحانات میں رکاوٹیں درپیش ہیں۔ ماہرین نے صارفین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ عارضی طور پر مقامی فائبر انٹرنیٹ کا استعمال کریں، یا ڈی این ایس سیٹنگز تبدیل کر کے سپیڈ بہتر بنانے کی کوشش کریں۔ اس کے علاوہ، بعض صارفین نے تجویز دی ہے کہ وہ متبادل ایپلی کیشنز کا استعمال کریں جو کم ڈیٹا استعمال کرتی ہوں، تاکہ روزمرہ کی ضروریات پوری ہو سکیں۔
یہ مسئلہ پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے، جہاں انٹرنیٹ کی سست رفتاری کاروبار اور ترقی کو متاثر کر رہی ہے۔ عالمی رپورٹس کے مطابق، پاکستان پہلے ہی موبائل انٹرنیٹ کی رفتار کے اعتبار سے دنیا کے نچلے درجوں پر ہے، اور یہ حالیہ واقعہ اسے مزید پیچھے دھکیل رہا ہے۔ حکومت کی جانب سے پانچ جی کی تعریفیں تو کی جا رہی ہیں، مگر بنیادی انفراسٹرکچر کی بہتری کے بغیر یہ محض دعوے ثابت ہوں گے۔ صارفین امید کر رہے ہیں کہ جلد از جلد بحالی ہو گی، اور اتھارٹیز اس معاملے کو سنجیدگی سے لیں گی تاکہ مستقبل میں ایسی پریشانیاں نہ دہرائی جائیں۔