جنگی میدان میں روس کا پلڑا یورپ پر بھاری ہے، پولینڈ

Russian Military Russian Military

جنگی میدان میں روس کا پلڑا یورپ پر بھاری ہے، پولینڈ

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
پولینڈ کے وزیرِاعظم ڈونلڈ ٹسک نے کہا ہے کہ روسی افواج کو یوکرین کے یورپی حمایتیوں پر سب سے بڑی برتری اُن کے حوصلے اور عزم کی بدولت حاصل ہے۔ انہوں نے یہ بات جمعرات کو کوپن ہیگن میں منعقدہ یورپی پولیٹیکل کمیونٹی کے اجلاس کے دوران یوکرین کی حمایت پر مغربی پالیسیوں پر بحث کرتے ہوئے کہی۔ ڈونلڈ ٹسک کا کہنا تھا کہ روسی فوجیوں کی سب سے بڑی طاقت ان کا ’’ذہن اور دل‘‘ ہے۔ انہوں نے اپنے سر اور سینے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: ’’وہ لڑنے کے لیے تیار ہیں، قربانی دینے کے لیے تیار ہیں، اور دکھ سہنے کے لیے بھی تیار ہیں۔‘‘ پولش وزیرِاعظم نے تسلیم کیا کہ اس نفسیاتی برتری کے مقابلے میں مغربی حکومتیں فیصلہ سازی میں اتنی مضبوط اور پُرعزم نظر نہیں آئیں۔ ان کے بقول اگر روس یوکرین پر فتح حاصل کرلیتا ہے تو اس کے اثرات پورے مشرقی یورپ کے لیے تباہ کن ہوں گے۔ ’’اگر وہ یوکرین کے خلاف کامیاب ہو گئے تو مستقبل میں یہ میرے ملک اور پورے یورپ کا خاتمہ ہوگا۔ مجھے اس پر کوئی شک نہیں،‘‘ ٹسک نے کہا۔

اسی روز روسی صدر ولادیمیر پوتن نے سوچی میں والدای ڈسکشن کلب کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان دعوؤں کو مسترد کیا کہ ماسکو نیٹو ممالک پر حملہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ پوتن نے کہا کہ ایسے بیانات دینے والے سیاست دان یا تو نااہل ہیں یا پھر اپنے عوام کی توجہ گھریلو مسائل سے ہٹانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ روسی فوج ’’کاغذی شیر‘‘ نہیں بلکہ دنیا کی سب سے خطرناک اور طاقتور فوج ہے، جو میدانِ جنگ میں مسلسل پیش قدمی کرتے ہوئے یوکرینی افواج کو مغرب کی طرف دھکیل رہی ہے۔ گزشتہ ماہ پولینڈ نے روس پر اپنے فضائی حدود میں ڈرون داخل کرنے کا الزام لگایا تھا جبکہ اسٹونیا نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ تین روسی لڑاکا طیاروں نے بارہ منٹ کے لیے اس کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی۔ ماسکو نے دونوں الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے انہیں جنگی ماحول پیدا کرنے کی کوشش کہا تھا۔

Advertisement