جرمنی: میونخ ایئرپورٹ پر ڈرون نظر آنے سے آپریشن معطل، ہزاروں مسافر متاثر

Airport Airport

جرمنی: میونخ ایئرپورٹ پر ڈرون نظر آنے سے آپریشن معطل، ہزاروں مسافر متاثر

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
جرمنی کے بڑے شہر میونخ کے انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر گزشتہ شب متعدد ڈرون کی نظر آنے کی اطلاع ملنے کے بعد ایئر ٹریفک کنٹرول نے پروازوں پر پابندی عائد کر دی، جس کی وجہ سے درجنوں پروازیں منسوخ یا موڑ دی گئیں اور تقریباً تین ہزار مسافر رات بھر ایئرپورٹ پر پھنسے رہے۔ یہ واقعہ جمعرات کی شام نو بج کر اٹھارہ منٹ پر شروع ہوا جب فضائی حدود میں ڈرون دیکھے گئے، اور اندھیرے کی وجہ سے ان کی قسم اور سائز کا تعین نہ ہو سکا۔ پولیس اور فائر ڈیپارٹمنٹ کو فوری طور پر طلب کر لیا گیا، مگر کوئی مشتبہ شخص یا ڈرون آپریٹر گرفتار نہ ہو سکا۔ ایئرپورٹ انتظامیہ نے مسافروں کو کیمپ بیڈ، کمبل، پانی اور کھانے کی فراہمی کی، جبکہ پروازوں کی بحالی جمعہ کی صبح پانچ بجے ہوئی۔
یہ واقعہ یورپ میں ڈرون کی وجہ سے ہوائی اڈوں کی بندش کا تازہ ترین واقعہ ہے، جو علاقائی سلامتی کے لیے سنگین خدشات پیدا کر رہا ہے۔ گزشتہ ہفتے ڈنمارک کے کپن ہیگن اور آلبورگ ایئرپورٹس سمیت ناروے کے اوسلو ایئرپورٹ کو بھی ڈرون کی نظر آنے پر تین سے چار گھنٹے بند کرنا پڑا تھا، جس سے ہزاروں مسافر متاثر ہوئے اور پروازوں کو دوسرے مقامات پر موڑ دیا گیا۔ ڈینش حکام نے اسے اہم تنصیبات پر حملہ قرار دیا، جبکہ ناروے نے بھی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی تحقیقات شروع کیں۔ یورپی یونین کے رہنماؤں نے اس سلسلے میں ایک “ڈرون وال” کی تعمیر پر غور شروع کر دیا ہے تاکہ ناتو ممالک کی فضائی حدود کو محفوظ بنایا جا سکے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ ڈرون حملے روس کی جانب سے ہائبرڈ جنگ کا حصہ ہو سکتے ہیں، کیونکہ پولینڈ اور رومانیہ میں بھی روسی ڈرون کی خلاف ورزیاں رپورٹ ہوئیں، جبکہ روس نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ میونخ شہر پہلے ہی ایک بم دھمکی اور رہائشی عمارت میں دھماکہ خیز مواد کی دریافت کی وجہ سے تناؤ کا شکار تھا، جو اوکٹوبرفیسٹ جیسے بڑے ایونٹس کو متاثر کر رہا ہے۔ ایئرپورٹ حکام نے زور دیا کہ مسافروں کی حفاظت اولین ترجیح ہے، اور ڈرون کی موجودگی طیاروں کے لیے خطرہ ہے، خاص طور پر لینڈنگ یا ٹیک آف کے دوران۔ جرمن اندرونی وزارت نے واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا ہے اور یورپی شریک ممالک کے ساتھ مشاورت کا اعلان کیا ہے۔
یہ واقعات یورپ کی تنصیبات کی کمزوری کو اجاگر کر رہے ہیں، جہاں ڈرون ٹیکنالوجی کی آسانی سے دستیاب ہونے کی وجہ سے سلامتی کے چیلنجز بڑھ رہے ہیں۔ ناتو کے سیکرٹری جنرل نے صورتحال کو سنجیدگی سے لینے کا کہا ہے، جبکہ ڈینش وزیر اعظم نے روس کو یورپ کی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا۔ سوشل میڈیا پر صارفین نے اسے نئی جنگ کی ابتداء قرار دیا ہے، اور مطالبہ کیا ہے کہ حکومتیں ڈرون مار گرانے کی صلاحیت حاصل کریں۔ مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے لیے یورپی یونین دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے پر کام کر رہی ہے، تاکہ ہوائی سفر محفوظ رہے۔