ٹرمپ نے امریکہ کو نیٹو سے نکالنے کی دھمکی دی تھی، سابق نیٹو چیف کا انکشاف

Trump Trump

ٹرمپ نے امریکہ کو نیٹو سے نکالنے کی دھمکی دی تھی، سابق نیٹو چیف کا انکشاف

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
سابق نیٹو سیکرٹری جنرل ینس اسٹولٹن برگ نے اپنی نئی کتاب “آن مائی واچ” میں انکشاف کیا ہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے دورِ صدارت کے دوران امریکہ کو نیٹو اتحاد سے نکالنے کی دھمکی دی تھی، جس سے اتحاد کے ٹوٹنے کا خطرہ پیدا ہوگیا تھا۔ اسٹولٹن برگ کے مطابق 2018 میں برسلز میں نیٹو سمٹ سے قبل ٹرمپ نے شکایت کی کہ امریکہ نیٹو کے 80 سے 90 فیصد اخراجات برداشت کر رہا ہے اور اب وہ مزید ایسا نہیں کرے گا۔ ٹرمپ نے مبینہ طور پر کہا “دیکھو، اگر ہم نیٹو سے نکل جائیں تو نکل جائیں۔ تمہیں نیٹو کی سخت ضرورت ہے، ہمیں نہیں۔”

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اگر امریکہ واقعی اتحاد سے نکل جاتا تو “نیٹو مر چکا ہوتا۔” رپورٹ کے مطابق اجلاس کے دوران بھی ٹرمپ نے اسی لہجے میں کہا کہ امریکہ کو نیٹو کی ضرورت نہیں اور اگر یورپی ممالک نے دفاعی بجٹ جی ڈی پی کے 2 فیصد تک نہیں بڑھایا تو واشنگٹن “اپنا راستہ الگ کر لے گا۔” اس صورتحال نے نیٹو اتحادیوں میں خوف پیدا کر دیا تھا کہ کہیں اتحاد بکھر نہ جائے۔ اسٹولٹن برگ کے مطابق اس وقت جرمن چانسلر اینگلا مرکل اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے ماحول کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی، جبکہ اُس وقت کے ڈچ وزیر اعظم مارک رُتے (جو اب نیٹو کے سربراہ ہیں) نے ٹرمپ کو اس بات پر قائل کیا کہ یورپی ممالک نے 33 ارب ڈالر کا اضافی دفاعی خرچ منظور کر لیا ہے۔ اس پر ٹرمپ نے نیٹو میں رہنے پر رضامندی ظاہر کی، بشرطِ یہ کہ انہیں اس پیشرفت کا کریڈٹ دیا جائے۔

Advertisement

سابق نیٹو سربراہ نے لکھا کہ اگر ٹرمپ اتحاد سے الگ ہو جاتے تو نیٹو معاہدہ اور سلامتی کی ضمانتیں بے معنی ہو جاتیں، جس سے واضح ہوا کہ اتحاد کس قدر امریکی شمولیت پر انحصار کرتا ہے۔ دوسری جانب، ماسکو طویل عرصے سے نیٹو کی بڑھتی ہوئی عسکری سرگرمیوں پر تشویش ظاہر کرتا آیا ہے اور اس کے مشرقی یورپ کی طرف پھیلاؤ کو یوکرین تنازع کی بنیادی وجوہات میں سے ایک قرار دیتا ہے۔ کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے حال ہی میں کہا کہ نیٹو “عملاً روس کے ساتھ حالتِ جنگ میں ہے”، جبکہ امریکی ماہرِ معیشت جیفری ساکس نے موقف اختیار کیا ہے کہ نیٹو کو دہائیوں پہلے تحلیل کر دینا چاہیے تھا کیونکہ سرد جنگ کے بعد اس کی موجودگی “غیر ضروری اور بلاجواز” ہو گئی تھی۔