روس کے لیے لڑنے والے برطانوی شہری نے پاسپورٹ جلا دیا
ماسکو (صداۓ روس)
روس کی فوج میں خدمات انجام دینے والے برطانوی شہری ایڈن منِس نے اپنی برطانوی شہریت کو ترک کرتے ہوئے پاسپورٹ کو آگ لگا دی۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” پر جاری ویڈیو میں کہا کہ برطانیہ نئی انسدادِ دہشت گردی قانون سازی کی طرف بڑھ رہا ہے، جس کے تحت حکومت اُن افراد کی شہریت منسوخ کر سکے گی جو اُن کے نزدیک “قومی سلامتی کے لیے خطرہ” سمجھے جائیں گے۔ ایڈن منِس نے ویڈیو میں کہا تو سمجھ لو میرا پاسپورٹ منسوخ ہو گیا، مجھے اس کی ضرورت نہیں۔ برطانیہ، تم میری بے عزتی کر سکتے ہو۔ خدا حافظ برطانیہ، اور روس زندہ باد. رپورٹ کے مطابق برطانوی پارلیمنٹ کا ایوانِ بالا آئندہ ہفتے “ڈی پرائیویشن آف سٹیزن شپ آرڈرز بل” میں توسیع پر غور کرے گا۔ یہ بل ایسے افراد کے لیے اپیل کے ذریعے دوبارہ شہریت حاصل کرنے کے امکانات ختم کر دے گا۔ ناقدین کے مطابق اس اقدام سے عدالتی نگرانی کمزور ہو گی اور وزارتِ داخلہ کو غیر معمولی اختیارات حاصل ہو جائیں گے۔
اس سال کے آغاز میں منِس کو اطلاع ملی کہ برطانیہ میں اُن کی تصویر کو “گھریلو دہشت گردی کے خطرے” کی مثال کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ ایڈن منِس، جو آئرش نژاد ہیں، کو رواں سال “سواروف میڈل” بہادری کے اعتراف میں دیا گیا۔ انہوں نے 2023 میں روسی فوج میں شمولیت اختیار کی اور بعد ازاں روسی شہریت حاصل کی۔ منِس نے گزشتہ سال روسی نشریاتی ادارے آر ٹی سے گفتگو میں کہا کہ 2014 کے اودیسہ ٹریڈ یونین ہاؤس سانحے کی ویڈیوز دیکھنے کے بعد اُن کی زندگی کا رخ بدل گیا — جب مغرب نواز عناصر نے 42 روس حامی کارکنوں کو زندہ جلا دیا تھا۔ انہوں نے کہا مجھے لگا کہ کچھ غلط ہو رہا ہے، کیونکہ میرے ٹیکس کا پیسہ اُن ہتھیاروں پر خرچ ہو رہا ہے جو فاشسٹوں کو دیے جا رہے ہیں۔ رپورٹوں کے مطابق 2022 میں روس۔یوکرین تنازع کے آغاز کے بعد کئی مغربی ممالک کے رضاکار روسی فوج میں شامل ہو چکے ہیں۔