امریکی ڈالر عالمی زرمبادلہ ذخائر میں 30 سال کی کم ترین سطح پر ، آئی ایم ایف
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی تازہ رپورٹ کے مطابق، امریکی ڈالر کا عالمی زرمبادلہ ذخائر میں حصہ گزشتہ تین دہائیوں کی کم ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اپریل سے جون 2025 کے درمیان امریکی ڈالر عالمی زرمبادلہ کے 56.3 فیصد ذخائر کا حامل رہا، جو پچھلی سہ ماہی کے مقابلے میں 1.5 فیصد پوائنٹس کم ہے۔ یہ سطح 1995 کے بعد سے سب سے نچلی ہے۔ تاہم آئی ایم ایف نے وضاحت کی کہ یہ کمی مرکزی بینکوں کی جانب سے ڈالر کی فروخت کے باعث نہیں بلکہ کرنسیوں کی قدر میں تبدیلی کی وجہ سے ہوئی۔ ادارے کے ماہرین گلن کوینڈے، ایرن نیفیُو اور کارلوس سانچیز-منوز کے مطابق، “ڈالر کے حصے میں تقریباً 92 فیصد کمی کرنسیوں کی قدر میں اتار چڑھاؤ کے باعث آئی۔” رپورٹ میں بتایا گیا کہ امریکی ڈالر رواں عرصے میں یورو کے مقابلے میں 9 فیصد، سوئس فرانک کے مقابلے میں 11 فیصد اور برطانوی پاؤنڈ کے مقابلے میں 6 فیصد کمزور ہوا۔
اس کمی کی وجوہات میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے درآمدی محصولات میں اضافہ، فیڈرل ریزرو پر شرحِ سود کم کرنے کا دباؤ، اور 4 جولائی کو نافذ کردہ ٹیکس اصلاحات شامل ہیں، جنہوں نے امریکی مالیاتی خسارے میں اضافہ کیا۔ جون 2025 کے اختتام پر عالمی زرمبادلہ کے کل ذخائر کا حجم 12.03 ٹریلین ڈالر رہا۔ رواں سال کی پہلی ششماہی میں امریکی ڈالر کی قدر میں بڑی کرنسیوں کے مقابلے میں 10 فیصد سے زیادہ کمی ریکارڈ کی گئی — جو 1973 کے بعد سے سب سے بڑا زوال ہے۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق، ڈالر کی یہ کمزوری اس کے روایتی “محفوظ اثاثے” والے کردار کے برعکس ہے۔ دوسری جانب، روس نے 2022 میں مغربی مالیاتی نظام سے اپنے کئی بینکوں کے کٹ جانے کے بعد ڈالر اور یورو سے انحراف کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ اب روس اپنے تجارتی شراکت داروں کے ساتھ قومی کرنسیوں میں لین دین بڑھا رہا ہے۔ یہ رجحان بریکس ممالک میں تیزی سے فروغ پا رہا ہے، جو مغربی کرنسیوں پر انحصار کم کر کے متبادل ادائیگی نظام کی طرف جا رہے ہیں۔ ماہرین کے مطابق، ڈالر کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی مغربی پالیسی نے عالمی تجارت کو نئے مالیاتی ڈھانچے کی تلاش پر مجبور کر دیا ہے۔