چیچنیا: تجارت، تعلقات اور جنوبی ایشیا میں مستقبل کی راہیں –

Ishtiaq Hamdani
Ishtiaq Hamdani

( اشتیاق ہمدانی)

چیچنیا روس کے جنوبی خطے میں واقع ایک ایسا علاقہ ہے جو ماضی کی تباہ کن جنگوں کے بعد آج امن، ترقی، اور بین الاقوامی تعلقات کا نیا مرکز بن چکا ہے۔ سنہ 2000 کے بعد سے چیچنیا نے عالمی سطح پر اپنی شناخت کو ایک نئے انداز میں اجاگر کیا ہے — ایک ایسا ملک جو سلامتی، سرمایہ کاری، اور مسلم اقلیتوں کی آواز کے طور پر ابھر رہا ہے۔ چیچنیا کے پہلے صدر احمد حاجی قدیروف (2000–2004) نے ایک ایسی سوچ پیش کی جس نے چیچنیا کو روسی فیڈریشن کے اندر ایک خودمختار اور فعال ریاست کے طور پر شناخت دی۔ ان کی پالیسی مرکزیت سے ہٹ کر علاقائی خودمختاری کی تھی، جس نے چیچنیا کو روس کے دیگر علاقوں سے ممتاز کیا۔ قدیروف سینئر نے تعمیر نو، سیکولر تعلیم، اور امن کے فروغ کے لیے بڑے پیمانے پر اصلاحات کیں، لیکن 9 مئی 2004 کو گروزنی ڈائنامو اسٹیڈیم میں ایک دھماکے میں شہید کر دیے گئے۔ ان کی شہادت چیچن تاریخ میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے — ایک ایسے رہنما کے طور پر جنہوں نے اپنی قوم کے استحکام کے لیے اپنی جان قربان کی۔

احمد قدیروف کے بعد، رمضان قدیروف نے 2007 میں قیادت سنبھالی۔ نوجوانی میں اقتدار میں آنے والے رمضان نے اپنے والد کے مشن کو نہ صرف جاری رکھا بلکہ اسے ایک نئے اقتصادی اور سفارتی وژن کے ساتھ آگے بڑھایا۔ آج گروزنی، جو کبھی “گھوسٹ سٹی” کے نام سے جانا جاتا تھا، روس کے محفوظ ترین شہروں میں سے ایک ہے۔ سیاحت میں 103 فیصد اضافہ، سرمایہ کاری میں 44 فیصد اضافہ، اور جدید شہری منصوبہ بندی نے چیچنیا کو ایک مثالی خطہ بنا دیا ہے۔ رمضان قدیروف نے چیچنیا کو صرف عسکری یا سیاسی محاذ پر نہیں بلکہ اسلامی دنیا میں نرم طاقت کے ذریعے نمایاں کیا ہے۔ چیچن حکومت نے دنیا کے مختلف ممالک میں مساجد تعمیر کیں، اسلامی اسکالروں کی عالمی کانفرنسیں منعقد کیں، جیسا کہ 2016 میں گروزنی میں “اہل سنت والجماعت” کانفرنس، روہنگیا مسلمانوں کی حمایت اور فلسطینی پناہ گزینوں کی مدد جیسے اقدامات نے چیچنیا کو مسلم دنیا میں عزت بخشی۔ ان اقدامات نے چیچنیا کو اسلامی سفارت کاری کا مرکز بنا دیا ہے۔

موجودہ عالمی حالات، یوکرین جنگ کے بعد کی مغربی پابندیوں اور روس کے ایشیائی جھکاؤ کے باعث چیچنیا جیسے خطوں کے لیے “ایسٹرن آلٹرنیٹو” کی اہمیت بڑھ گئی ہے۔ چیچنیا اس وقت دو بڑے اقتصادی منصوبوں کے سنگم پر ہے: بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو (BRI) جو چین، وسطی ایشیا اور یورپ کو جوڑنے والا منصوبہ ہے، اور انٹرنیشنل نارتھ ساؤتھ ٹرانسپورٹ کوریڈور (INSTC) جو ممبئی سے ماسکو تک ایران کے راستے رسائی دیتا ہے۔ یہ دونوں راہیں چیچنیا اور جنوبی ایشیا کے درمیان براہ راست تجارتی رابطے پیدا کر سکتی ہیں۔ خاص طور پر ایران کے بندر عباس کے ذریعے بحیرہ کیسپین کا راستہ چیچنیا کو پاکستان، بھارت، اور خلیجی ممالک سے جوڑتا ہے۔

سنہ 2017 میں پاکستان کے شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) میں شامل ہونے کے بعد روس اور پاکستان کے تعلقات میں نئی روح پھونکی گئی۔ اکتوبر 2024 میں ماسکو میں پہلا پاکستان–روس تجارتی و سرمایہ کاری فورم منعقد ہوا، جس میں دونوں ممالک نے بارٹر ٹریڈ معاہدہ کیا۔ یہ معاہدہ جنوبی روس، خصوصاً چیچنیا جیسے خطوں کے لیے ایک اقتصادی ماڈل بن سکتا ہے۔ پاکستان کی گوادر پورٹ روس کو گرم پانیوں تک رسائی دیتی ہے، جو روسی تجارت کے لیے طویل مدتی اسٹریٹیجک اہمیت رکھتی ہے۔ چیچنیا اس موقع کو استعمال کر کے اپنی صنعتی مصنوعات، زرعی ٹیکنالوجی، اور تعمیراتی خدمات جنوبی ایشیا میں برآمد کر سکتا ہے۔

گزشتہ برس روس کی بھارت کو برآمدات میں 91 فیصد حصہ صرف ایندھن اور کھادوں کا تھا۔ اب روس، مغربی پابندیوں کے بعد، بھارتی مشینری اور صنعتی آلات کی درآمد کی طرف جا رہا ہے۔ یہ عمل چیچنیا کے لیے بھی صنعتی شراکت داری کے مواقع پیدا کرتا ہے۔ INSTC منصوبے کی تکمیل سے چیچنیا، وسطی ایشیا کے راستے بھارت اور پاکستان دونوں سے تجارتی روابط بڑھا سکتا ہے۔

چیچنیا نے دو دہائیوں میں جنگ سے امن تک کا سفر طے کیا ہے — 1994–1996 کی پہلی چیچن جنگ، 1999–2000 کی دوسری چیچن جنگ، 2003 میں چیچن آئین کی بحالی، 2005 سے 2015 تک تعمیرِ نو کا عشرہ، اور 2016 سے 2024 تک بین الاقوامی سفارت کاری اور اسلامی رابطوں کا دور۔ یہ تاریخ اس بات کا ثبوت ہے کہ چیچنیا نے اپنی قومی خودمختاری، ثقافتی شناخت، اور اسلامی اقدار کو برقرار رکھتے ہوئے روس کے ساتھ وفاداری اور عالمی امن میں کردار ادا کیا ہے۔

چیچنیا آج صرف ایک خطہ نہیں بلکہ ایک مثبت بیانیہ ہے، جس نے دکھایا کہ کس طرح ایک جنگ زدہ سرزمین تعلیم، تعمیر اور سفارت کاری سے ترقی کی مثال بن سکتی ہے۔ پاکستان، روس اور چیچنیا کے درمیان بڑھتے تعلقات نہ صرف جنوبی ایشیا میں استحکام لائیں گے بلکہ اسلامی دنیا کے لیے تعاون کا نیا باب کھولیں گے۔ رمضان قدیروف کی قیادت میں چیچنیا اب صرف روس کا ایک صوبہ ہی نہیں بلکہ ایک عالمی سفارتی کھلاڑی کے طور پر روس میں مسلمانوں کی شناخت کے طور پر ابھر رہا ہے — ایک ایسا خطہ جو امن، ترقی، اور مسلم یکجہتی کا استعارہ بن چکا ہے۔

Advertisement