غزہ کی جنگ ختم ہوگئی، حماس کے اعلیٰ رہنما خالد الحیہ کا اعلان

Khalil al-Hayya Khalil al-Hayya

غزہ کی جنگ ختم ہوگئی، حماس کے اعلیٰ رہنما خالد الحیہ کا اعلان

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
غزہ کی جنگ کے اختتام کا باضابطہ اعلان کرتے ہوئے حماس کے سینئر رہنما خالد الحیہ نے کہا ہے کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ امن منصوبے کے تحت اب ایک “مستقل جنگ بندی” کا آغاز ہو رہا ہے۔ خالد الحیہ نے جمعرات کے روز غزہ کے عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حماس کو امریکہ اور دیگر ثالث ممالک کی جانب سے یہ یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ لڑائی دوبارہ شروع نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ حماس نے “امریکی صدر کے امن منصوبے کے ساتھ ذمہ دارانہ رویہ اختیار کیا” اور ایک ایسا جواب پیش کیا جس کا مقصد مزید خونریزی روکنا تھا۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ یہ معاہدہ مصر کے شہر شرم الشیخ میں طے پایا، جس کے اہم نکات میں غزہ کو انسانی امداد کی فراہمی، رفح سرحدی گزرگاہ کا دوبارہ کھولنا، اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ شامل ہے۔ خالد الحیہ نے کہا سب فریقین نے اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ جنگ مکمل طور پر ختم ہو گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حماس تمام قومی اور اسلامی قوتوں کے ساتھ مل کر معاہدے کے اگلے مراحل پر عمل درآمد کرے گی۔

دوسری جانب، اسرائیلی کابینہ ابھی اس معاہدے کی توثیق کے لیے ووٹنگ کر رہی تھی۔ قومی سلامتی کے وزیر ایتامار بن گویر نے ووٹنگ سے قبل کہا کہ وہ اور ان کی جماعت ٹرمپ کے امن منصوبے کی مخالفت کریں گے، اور اگر حماس کو غزہ میں اقتدار برقرار رکھنے دیا گیا تو وہ حکومت سے الگ ہو جائیں گے۔ انہوں نے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کو “ناقابلِ برداشت قیمت” قرار دیا۔ عبرانی میڈیا چینل 12 کے مطابق، اسرائیلی فوج کو 24 گھنٹوں کے اندر ایک مخصوص حد تک پیچھے ہٹنا ہوگا، جس کے بعد اسرائیل غزہ کے تقریباً 53 فیصد علاقے پر کنٹرول برقرار رکھے گا۔ حماس اس کے 72 گھنٹوں کے اندر تمام زندہ اسرائیلی مغویوں کو رہا کرے گی، جب کہ اسرائیل 250 فلسطینیوں کو جو عمر قید کاٹ رہے ہیں اور 1,700 قیدیوں کو جو 2023 سے زیر حراست ہیں، رہا کرے گا — جن میں تمام خواتین اور نابالغ شامل ہوں گے۔

Advertisement

ذرائع کے مطابق، اسرائیل قیدیوں کو اس وقت رہا کرے گا جب حماس مغویوں کی رہائی مکمل کر لے گی۔ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ حماس کے پاس ابھی 48 اسرائیلی مغوی موجود ہیں، جن میں سے تقریباً 20 کے زندہ ہونے کا امکان ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ 7 اکتوبر 2023 کو شروع ہوئی تھی، جب حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیل پر حملہ کیا جس میں 1,200 اسرائیلی ہلاک اور تقریباً 250 افراد یرغمال بنائے گئے۔ اس کے جواب میں اسرائیل نے غزہ پر بھرپور فوجی کارروائی کی، جس میں مقامی حکام کے مطابق 67 ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے، جب کہ علاقے میں بے مثال تباہی اور انسانی بحران نے جنم لیا۔