غزہ میں جنگ بندی نافذ، اسرائیلی فوج نے انخلا مکمل کرلیا، آئی ڈی ایف
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی جمعہ کے روز دوپہر 12 بجے (مقامی وقت) سے مؤثر ہو گئی ہے۔ اسرائیلی فوج (آئی ڈی ایف) نے اعلان کیا کہ اس کے دستوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے زیرِ نگرانی جنگ بندی معاہدے کے تحت طے شدہ پوزیشنوں پر انخلا مکمل کر لیا ہے۔ آئی ڈی ایف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا اسرائیلی افواج نے جنگ بندی معاہدے کے تحت نئی تعیناتی لائنوں کے مطابق اپنی پوزیشن سنبھال لی ہے تاکہ مغویوں کی واپسی کے عمل کی تیاری کی جا سکے۔ فوج نے مزید بتایا کہ جنوبی کمان کے دستے اب بھی علاقے میں موجود ہیں اور وہ “کسی فوری خطرے کے خاتمے” کے لیے سرگرم رہیں گے۔ اسرائیلی کابینہ نے جمعرات کو جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کی منظوری دی تھی، جس کے تحت آئی ڈی ایف کو 24 گھنٹوں میں پیچھے ہٹنا تھا۔ اس کے بعد، حماس کو 72 گھنٹوں کے اندر تمام زندہ اسرائیلی مغویوں کو رہا کرنا ہوگا۔ جوابی طور پر، اسرائیل 250 فلسطینیوں کو جو عمر قید کاٹ رہے ہیں، اور 1,700 غزہ کے قیدیوں کو جو 2023 سے زیر حراست ہیں، رہا کرے گا، جن میں تمام خواتین اور نابالغ شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق، غزہ میں اب بھی 48 اسرائیلی مغوی موجود ہیں، جن میں سے تقریباً 20 کے زندہ ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
یہ جنگ بندی ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے کے تحت عمل میں آئی ہے، جس میں مرحلہ وار اسرائیلی انخلا، حماس کا غیر مسلح ہونا، اور غزہ میں ایک عبوری بین الاقوامی انتظامیہ کے قیام کی تجویز شامل ہے۔ اس منصوبے کا مقصد غزہ کو ایک “غیر عسکریت پسند اور دہشت سے پاک خطہ” بنانا ہے، جہاں حماس حکومت کا حصہ نہیں ہوگی۔ جمعرات کو حماس کے سینئر رہنما خالد الحیہ نے اعلان کیا تھا کہ “غزہ کی جنگ مکمل طور پر ختم ہو گئی ہے۔” انہوں نے کہا کہ حماس کو امریکہ اور دیگر ثالثوں کی جانب سے یہ ضمانتیں ملی ہیں کہ دوبارہ لڑائی نہیں ہوگی۔ جمعہ کی صبح غزہ کے مقامی میڈیا نے اطلاع دی کہ شہری ان علاقوں میں واپس جانا شروع ہوگئے ہیں جنہیں اسرائیلی فوج نے خالی کر دیا ہے۔ سی این این کے مطابق، غزہ شہر میں الشفا اسپتال کے سربراہ ڈاکٹر محمد ابو سلمیہ نے بتایا کہ کم از کم 19 فلسطینیوں کی لاشیں فوجی انخلا کے بعد اسپتال لائی گئیں۔ یاد رہے کہ غزہ کی جنگ 7 اکتوبر 2023 کو شروع ہوئی تھی، جب حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیل پر حملہ کیا، جس میں 1,200 افراد ہلاک اور 250 مغوی بنائے گئے۔
اس کے جواب میں اسرائیل نے غزہ پر بڑے پیمانے کی فوجی کارروائی کی، جس کے نتیجے میں مقامی حکام کے مطابق 67 ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوئے، اور علاقے میں انسانی بحران پیدا ہوگیا۔ اقوامِ متحدہ نے اسرائیل پر نسل کشی کے الزامات بھی عائد کیے ہیں۔