لاہور میں پولیس اور مذہبی جماعت کے کارکنوں میں تصادم، اسلام آباد کی جانب مارچ
اسلام آباد (صداۓ روس)
احتجاجی مارچ کے باعث لاہور کے تعلیمی ادارے بند، شہریوں کو آمد و رفت میں مشکلات، انٹرنیٹ سروس بھی متاثر. لاہور میں جمعے کے روز پولیس اور مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے کارکنوں کے درمیان شدید تصادم ہوا جب سیکیورٹی فورسز نے ہزاروں مظاہرین کو اسلام آباد جانے سے روکنے کی کوشش کی۔ مظاہرین امریکی سفارت خانے کے باہر فلسطینیوں کے حق میں احتجاجی دھرنا دینا چاہتے تھے۔ تصادم کا آغاز جمعرات کو ہوا تھا تاہم جمعے کو صورتحال مزید بگڑ گئی جب پولیس نے متعدد مقامات پر لاٹھی چارج اور شیلنگ کی۔ مظاہرین نے جوابی طور پر پتھراؤ کیا جس کے باعث شہر کے مختلف علاقوں میں حالات کشیدہ ہو گئے۔ ٹی ایل پی کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ جھڑپوں میں جماعت کے دو کارکن جاں بحق اور پچاس سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ پنجاب حکومت کی جانب سے تاحال کسی جانی نقصان کی تصدیق نہیں کی گئی۔ صوبے کی وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے سیکیورٹی اداروں کو صورتحال قابو میں رکھنے کی ہدایت کی ہے۔
یہ مظاہرہ ایسے وقت میں ہورہا ہے جب امریکا کی ثالثی سے حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدہ طے پایا ہے۔ جمعے کے خطبے کے دوران ٹی ایل پی کے سربراہ سعد رضوی نے اعلان کیا کہ “ہم لاہور سے امریکی سفارت خانے تک مارچ کریں گے، ہمیں گرفتاریاں، گولیاں یا شیلنگ نہیں روک سکتی، شہادت ہماری منزل ہے۔”
اطلاعات کے مطابق تحریک لبیک کے کارکنان اور رہنماء سعد حسین رضوی کی قیادت میں لاہور میں اپنے مرکز مسجد رحمت العالمین ﷺ سے جلوس کی صورت میں روانہ ہوئے جہاں روانگی سے قبل جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جماعت کے سربراہ نے اعلان کیا کہ ہم لاہور سے اسلام آباد امریکی سفارتخانے تک لانگ مارچ کریں گے، آپ ٹرمپ سے کون سا ہاتھ ملا کر آئے ہیں کہ پاکستان میں فلسطین کے حق میں بات بھی نہیں کرنے دے رہے؟۔
انہوں نے کہا کہ اس مارچ میں میں خود سب سے آگے چلوں گا، اس کے بعد ہماری جماعت کی شوریٰ اور پھر کارکنان پیش قدمی کریں گے، گرفتاری، گولی اور شیل کوئی مسئلہ نہیں ہیں، شہادت ہمارا مقدر ہے، اگر آپ کے لیے سفارتخانے مقدس ہیں تو ہمارے لیے بیت المقدس افضل ہے، اپنے مال، اپنے خون اور اپنی اولاد سے بھی بیت المقدس ہمیں افضل ہے، جماعت نے کوئی پہل نہیں کی مگر ناموسِ رسالت کے دفاع کے لیے اور اس مرتبہ بیت المقدس کے سبب قدم اٹھایا گیا، امتِ مسلمہ میں ابھی بھی ایسے نوجوان موجود ہیں جو قربانی کے لیے تیار ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ ریلی میں لوگ بڑی تعداد شریک ہے، پولیس نے ریلی کو روکنے کی کوشش کی تو اس پر تصادم ہوا تاہم پولیس تحریک لبیک کے کارکنوں کو روکنے میں ناکام رہی جس کے بعد پولیس پیچھے ہٹ گئی، جس کے بعد ریلی ٹی ایل پی اپنے مرکز سے نکل کر تھوڑی دور جا کر عارضی طور پر رکی جہاں مزید لوگ بھی اس کے ساتھ شامل ہوگئے۔