روس جلد نیا ہتھیار متعارف کرائے گا، صدر پوتن کا اعلان
دوشنبے (صدائے روس)
روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے اعلان کیا ہے کہ روس عنقریب ایک نیا ہتھیار متعارف کرانے والا ہے، جس کے تجربات کامیابی سے جاری ہیں۔ تاجکستان کے دارالحکومت دوشنبے میں پریس کانفرنس کے دوران صدر پوتن نے کہا میرا خیال ہے کہ ہمیں جلد یہ موقع ملے گا کہ ہم اس نئے ہتھیار کے بارے میں کچھ خبریں عام کریں، جس کا اعلان ہم نے کافی عرصہ پہلے کیا تھا۔‘‘ صدر پوتن نے وضاحت کی کہ ’’یہ نیا نظام تجربات کے مراحل میں ہے، اور یہ تجربات بخوبی کامیاب جا رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ روس اس وقت خود کو مکمل طور پر محفوظ محسوس کرتا ہے کیونکہ اس کی جوہری صلاحیت میں مسلسل جدت لائی جا رہی ہے، اور ’’اس کی برتری دنیا کے کسی اور ملک کے پاس نہیں۔ اس موقع پر صدر پوتن سے نیو اسٹارٹ معاہدے (New START) کی توسیع سے متعلق سوال کیا گیا، جو امریکا اور روس کے درمیان اسٹریٹجک ہتھیاروں کی تعداد محدود رکھنے کے لیے بنایا گیا تھا اور 5 فروری 2026 کو ختم ہو جائے گا۔ پوتن نے امید ظاہر کی کہ ’’اگر واشنگٹن نیک نیتی دکھائے تو ابھی بھی اس معاہدے میں توسیع کے لیے کافی وقت موجود ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ’’دنیا میں اس وقت ایک نیا اسلحہ جاتی دوڑ شروع ہو چکی ہے، کئی ممالک اپنے ایٹمی ذخائر کو جانچنے کے لیے تجربات پر غور کر رہے ہیں۔ اگر ایسا ہوا تو روس بھی اپنے تجربے کرے گا۔‘‘ امریکی ٹام ہاک میزائلز (Tomahawk Missiles) کو یوکرین دینے کے امکان پر بات کرتے ہوئے صدر پوتن نے خبردار کیا کہ ’’اگر ایسا ہوا تو روس اپنی فضائی دفاعی صلاحیتوں کو مزید مضبوط کرے گا۔‘‘ گزشتہ ہفتے صدر پوتن نے متنبہ کیا تھا کہ اگر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کو ٹام ہاک میزائلز فراہم کرنے کا فیصلہ کیا — جن کی فی میزائل قیمت تقریباً 13 لاکھ ڈالر اور مار 2500 کلومیٹر ہے — تو اس سے ماسکو اور واشنگٹن کے تعلقات کو شدید نقصان پہنچے گا اور ’’گزشتہ چند ماہ میں پیدا ہونے والے مثبت رجحانات ختم ہو جائیں گے۔‘‘