فلسطینی مسئلہ ابھی حل نہیں ہوا، ٹرمپ کا منصوبہ وقتی حل ہے، روس

Russian Flag Russian Flag

فلسطینی مسئلہ ابھی حل نہیں ہوا، ٹرمپ کا منصوبہ وقتی حل ہے، روس

ماسکو صداۓ روس)
روس کے وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ کے لیے امن منصوبہ اس وقت مذاکرات کی میز پر موجود “سب سے بہتر تجویز” ہے، تاہم اس سے اسرائیل۔فلسطین تنازعہ مکمل طور پر حل نہیں ہوتا۔ لاوروف نے عرب میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ “ہم نے بارہا اس منصوبے کا جائزہ لیا ہے اور یہ تسلیم کیا ہے کہ فی الحال یہی سب سے بہتر راستہ ہے، کیونکہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ خونریزی کا فوری خاتمہ ہو اور غزہ میں انسانی بحران کا ازالہ کیا جائے۔” تاہم انہوں نے واضح کیا کہ “یقیناً اس سے فلسطینی مسئلہ حل نہیں ہوتا۔” ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کا منصوبہ زیادہ تر غزہ کی صورتحال پر مرکوز ہے، جبکہ فلسطینی ریاست کے قیام سے متعلق اس میں صرف عمومی باتیں کی گئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں صرف دس ممالک نے دو ریاستی حل کی مخالفت کی، جن میں امریکہ اور اسرائیل کے ساتھ ٹونگا، پلاؤ، نارو اور مائکرونیشیا شامل تھے۔

لاوروف نے زور دیا کہ مسئلے کا حتمی حل صرف اسی صورت ممکن ہے جب 1967 کی سرحدوں کے اندر ایک خودمختار، متحد اور آزاد فلسطینی ریاست قائم کی جائے، جیسا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں طے کیا گیا ہے۔ روس بدستور دو ریاستی حل کے اصول پر قائم ہے۔ ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے کے تحت حماس نے اسرائیل میں دو برس قبل کیے گئے حملے میں پکڑے گئے 20 زندہ مغویوں کو رہا کیا ہے، جبکہ اسرائیل نے بدلے میں 2,000 فلسطینی قیدی آزاد کرنے کا عمل شروع کیا ہے۔

Advertisement

امریکی صدر ٹرمپ اس موقع پر اسرائیل پہنچے، جہاں انہوں نے کنیسٹ (اسرائیلی پارلیمان) سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ تبادلہ “مشرقِ وسطیٰ کے سنہری دور” کا آغاز ہے۔ان کے منصوبے میں فلسطینی عوام کی خود ارادیت اور ریاستی حیثیت کو “ایک خواب اور ہدف” کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے، مگر اس کے نفاذ کو غزہ کی بحالی اور فلسطینی اتھارٹی کی اصلاحاتی پروگرام کی کامیابی سے مشروط کیا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کے 193 میں سے 157 ممالک اس وقت فلسطین کو ایک ریاست کے طور پر تسلیم کرتے ہیں، تاہم اسرائیلی وزیرِ اعظم بین یامین نیتن یاہو نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ “فلسطینی ریاست کبھی قائم نہیں ہوگی۔” یاد رہے کہ اکتوبر 2023 میں حماس کے حملے میں 1,200 افراد ہلاک اور 250 مغوی بنائے گئے تھے، جس کے بعد اسرائیل کی فوجی کارروائیوں میں 67,000 سے زائد فلسطینی جاں بحق اور 170,000 کے قریب زخمی ہوئے، جس نے دنیا بھر میں فلسطین کے حق میں حمایت میں اضافہ کیا۔