فلسطینی عوام کو آذربائیجان، کی قیادت اور عوام سے گہری عقیدت ہے- فلسطینی سفیراحمد متانی

فلسطینی عوام کو آذربائیجان، کی قیادت اور عوام سے گہری عقیدت ہے-
— فلسطینی سفیر احمد متانی کا خصوصی انٹرویو

انٹرویو: جمیلہ چیبوتیریوا
اردو ترجمہ: اشتیاق ہمدانی

”نیو ایپوک“ نے آذربائیجان میں متعین فلسطین کے سفیر احمد متانی سے ایک خصوصی گفتگو کی، جس میں انہوں نے دونوں ممالک کے تعلقات، باہمی اعتماد اور مستقبل کے تعاون پر کھل کر اظہارِ خیال کیا۔

Advertisement

سوال: محترم سفیر صاحب! سب سے پہلے آپ کا شکریہ کہ آپ نے ہمارے ادارے کے سوالات کے جوابات دینے کے لیے وقت نکالا۔

احمد متانی: خوشی میری ہے، یہ میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔

سوال: آپ کی آذربائیجان میں بطور سفیر تقرری کیسے ہوئی اور آپ کا پہلا تاثر کیا تھا؟

احمد متانی:
میرے لیے یہ نہایت بڑا اعزاز ہے کہ میں آذربائیجان میں اپنے ملک فلسطین کے مفادات کی نمائندگی کر رہا ہوں۔ ہمارے دونوں برادر عوام کے تعلقات دوستی اور اعتماد کی بنیاد پر روز بروز مضبوط ہو رہے ہیں۔ جب مجھے یہ اطلاع ملی کہ میری تقرری آذربائیجان کے لیے ہوئی ہے، تو میرے دل میں فخر اور ذمہ داری دونوں احساسات ایک ساتھ پیدا ہوئے۔ میں جانتا تھا کہ میرے سامنے ایک نہایت اہم فریضہ ہے — یعنی ان دیرینہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانا جو 1990 کی دہائی کے آغاز سے فلسطین اور آذربائیجان کو جوڑتے چلے آ رہے ہیں۔

باکو آنے سے پہلے میں تقریباً بارہ سال ملائیشیا میں بطور سفارتکار خدمات انجام دے چکا تھا، جہاں مجھے تھائی لینڈ اور برونائی دارالسلام کے ساتھ تعلقات کی نگرانی بھی کرنی پڑتی تھی۔ اس کے بعد میں آٹھ سال انڈونیشیا میں بطور نائب سفیر رہا، اور چار ماہ تک فلپائن میں بطور نگرانِ امور (Chargé d’affaires) کام کیا۔

ان تمام برسوں نے مجھے یہ سکھایا کہ قوموں کے درمیان اصل تعلقات باہمی احترام، اعتماد اور مشترکہ اقدار پر قائم ہوتے ہیں — اور یہی اصول فلسطین اور آذربائیجان کے تاریخی رشتے کی بنیاد ہیں۔

سوال: آذربائیجان میں آنے کے بعد آپ پر پہلا اثر کیا ہوا؟

احمد متانی:
میں نے یہاں کے صدر جناب الہام علییف کی بصیرت، فیاضی اور انسان دوستی کو قریب سے دیکھا ہے۔ ان سے ملاقات میری سفارتی زندگی کا ایک یادگار لمحہ تھی۔ وہ نہ صرف ایک عظیم ریاستی رہنما ہیں بلکہ اپنے عوام کی حقیقی فلاح کے لیے کام کرنے والے دانش مند قائد ہیں۔ ان کی قیادت میں آذربائیجان نے ایک متوازن خارجہ پالیسی، خطے میں مؤثر کردار اور امن و ترقی کے فروغ سے عالمی سطح پر عزت و وقار حاصل کیا ہے۔

سوال: آپ کے نزدیک عالمی سطح پر آذربائیجان کا کردار کیا ہے؟

احمد متانی:
آذربائیجان آج علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر ایک مؤثر ملک بن چکا ہے۔ یہ ملک استحکام، ترقی اور قیادت کی علامت بن گیا ہے۔
بطور چیئرمین تحریکِ عدمِ شمولیت (Non-Aligned Movement) آذربائیجان نے شاندار سفارتی بصیرت اور اخلاقی قوت کا مظاہرہ کیا، مختلف ممالک کو مکالمے اور باہمی سمجھوتے کے ذریعے قریب لایا۔

اسلامی تعاون تنظیم (OIC) میں بھی آذربائیجان پوری امتِ مسلمہ کا احترام حاصل کیے ہوئے ہے — کیونکہ یہ ملک ہمیشہ انصاف کے ساتھ کھڑا رہتا ہے، اسلامی ممالک کی حمایت کرتا ہے اور امت کے اتحاد و تعاون کے لیے کام کرتا ہے۔
فلسطین بطور ریاست آذربائیجان کی اس مستقل حمایت اور قیادت کی بہت قدر کرتا ہے۔

سوال: آپ آج کے دوطرفہ تعلقات کو کس سطح پر دیکھتے ہیں؟

احمد متانی:
آذربائیجان کی حکومت اور عوام ہمیشہ فلسطین کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔ ہم ان کی سیاسی حمایت، فیاضی اور اپنے عوام کے ساتھ یکجہتی کو کبھی فراموش نہیں کر سکتے۔
یہ رشتہ، جو آذربائیجان کی آزادی کے ابتدائی سالوں سے قائم ہوا، اصل بھائی چارے کی ایک خوبصورت مثال ہے۔

بطور سفیر میری بنیادی ذمہ داری یہی ہے کہ اس تعلق کو مزید مضبوط کیا جائے۔
ہم دونوں اقوام عزت، آزادی، انصاف اور بین الاقوامی قانون کی پاسداری جیسے اصولوں کو مشترک رکھتے ہیں۔

میں اپنی تعیناتی کے بعد سے مسلسل کوشش کر رہا ہوں کہ دونوں ممالک کی وزارتِ خارجہ کے درمیان تعاون کو مزید گہرا کیا جائے، تعلیمی و اکیڈمک روابط کو بڑھایا جائے، اور ایسی مشترکہ سرگرمیاں فروغ دی جائیں جو دونوں عوام کو ایک دوسرے کے قریب لائیں۔

ہمیں اس بات پر فخر ہے کہ ہم نے نمایاں پیش رفت کی ہے اور آئندہ برسوں میں اس تعلق کو مزید وسعت دینے کے لیے پُرعزم ہیں۔

سوال: مستقبل کے لیے آپ کے کیا منصوبے ہیں؟

احمد متانی:
ہمیں 2026 کے سال کا خاص طور پر انتظار ہے، کیونکہ اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کا سربراہی اجلاس آذربائیجان میں منعقد ہونے والا ہے — جو پوری مسلم دنیا کے لیے ایک تاریخی لمحہ ہوگا۔

ہمیں یقین ہے کہ صدر الہام علییف کی قیادت میں آذربائیجان ایک بار پھر اپنی دانش، بصیرت اور اتحاد پسندی سے دنیا کو متاثر کرے گا۔

آذربائیجان کو امتِ مسلمہ میں جو احترام حاصل ہے، وہ اس کی کامیاب پالیسیوں اور عوامی اعتماد کا نتیجہ ہے۔
ہم پرامید ہیں کہ یہ اجلاس نہ صرف شاندار کامیابی حاصل کرے گا بلکہ اسلامی ممالک کے درمیان باہمی تعاون کی ایک نئی تاریخ رقم کرے گا۔

سوال: فلسطین کی طرف سے آذربائیجان کے عوام کے لیے کوئی پیغام؟

احمد متانی:
میں فلسطین کی حکومت اور عوام کی جانب سے صدر الہام علییف، حکومتِ آذربائیجان اور معزز عوام کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔ ان کی مسلسل حمایت، سخاوت اور دوستی ہمارے دلوں میں ہمیشہ کے لیے نقش ہے۔

میں آپ کے قارئین اور ناظرین کے لیے بھی گرمجوش سلام اور نیک تمنائیں پیش کرتا ہوں۔
فلسطینی عوام آذربائیجان، اس کی قیادت اور عوام سے دلی عقیدت رکھتے ہیں۔

ہم خدا کا شکر ادا کرتے ہیں کہ ہمارے درمیان ایسی مضبوط تاریخی دوستی ہے اور ہم ایک دوسرے کے شانہ بشانہ امن، ترقی اور یکجہتی کے مستقبل کی تعمیر کے لیے پرعزم ہیں۔

احمد متانی:
آپ کا شکریہ، اس مکالمے سے خوشی ہوئی۔