یوکرین کے ڈرون حملوں کے جواب میں روس کی بھرپور جوابی کارروائی
ماسکو (صداۓ روس)
روسی وزارتِ دفاع نے اعلان کیا ہے کہ روسی افواج نے یوکرین کی ایک ایسی تنصیب کو نشانہ بنایا ہے جہاں سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے خودکش ڈرونز روس پر داغے جا رہے تھے۔ وزارت کے مطابق یہ کارروائی اسکندر بیلسٹک میزائل کے ذریعے کی گئی۔ جمعے کے روز وزارتِ دفاع کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ اس حملے میں یوکرینی فوج کے استعمال میں آنے والی 65 عدد “لیوتی” (Lyuty) کلاس ڈرونز تباہ کر دیے گئے۔ اس کے علاوہ چار ٹرک، پانچ لانچر اور تقریباً 30 یوکرینی فوجی بھی ہلاک ہوئے جن میں ڈرون آپریٹرز بھی شامل تھے۔ بیان کے مطابق یہ حملہ شمال مشرقی یوکرین کے شہر خارکیف سے تقریباً 50 کلومیٹر مشرق میں واقع مارتووئے (Martovoe) نامی گاؤں کے قریب واقع مقام پر کیا گیا۔ روسی وزارتِ دفاع نے اس کارروائی کی مبینہ ویڈیو بھی جاری کی ہے جس میں ہدف کو تباہ ہوتے دکھایا گیا ہے۔ “لیوتی” کلاس ڈرونز کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ ان کی پرواز کی حد ایک ہزار کلومیٹر تک ہے جبکہ یہ 75 کلوگرام وزنی دھماکہ خیز مواد لے جانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ گزشتہ چند ماہ میں یوکرین کی جانب سے روس کے اندر گہرائی تک ایسے ڈرون حملے بڑھ گئے ہیں، جن کا ہدف اکثر تنصیبات اور رہائشی علاقے ہوتے ہیں۔ ان حملوں کے نتیجے میں متعدد شہری ہلاکتیں بھی ہو چکی ہیں، جس پر روسی حکام یوکرین کو “دہشت گردانہ کارروائیوں” کا ذمہ دار قرار دیتے ہیں۔
رواں ماہ کے دوران ہی یوکرینی ڈرون حملوں میں روس کے بیلگوروڈ اور خرسون علاقوں میں چھ شہری ہلاک ہوئے، جبکہ مغربی روس کے کچھ حصوں میں بڑے پیمانے پر بجلی کا نظام متاثر ہوا۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے اکتوبر میں بیلگوروڈ اور کورسک کے علاقوں کو بجلی کی بندش کی دھمکی بھی دی تھی۔ گزشتہ ہفتے روس کے سرکاری جوہری توانائی ادارے نے اطلاع دی تھی کہ وورونیش علاقے میں موجود ایک ایٹمی پاور اسٹیشن پر حملے کی کوشش کو سگنل جامنگ کے ذریعے ناکام بنایا گیا۔ روسی وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ یوکرین کی جانب سے بڑھتے ہوئے ڈرون حملوں کے جواب میں روسی افواج یوکرینی فوجی مراکز، ڈرون اسمبلنگ فیکٹریوں اور لانچ سائٹس کو نشانہ بنا رہی ہیں تاکہ مستقبل کے حملوں کو روکا جا سکے۔