روس نے امریکہ کو بیئرنگ آبنائے کے نیچے ریلوے ٹنل کی تجویز پیش کردی
ماسکو (صداۓ روس)
روسی صدر ولادیمیر پوتن کے مشیر اور روسی خودمختار سرمایہ کاری فنڈ (RDIF) کے سربراہ کرل دمترییف نے روس اور امریکہ کے درمیان براہِ راست ریلوے سرنگ تعمیر کرنے کی تجویز پیش کی ہے جو بیئرنگ آبنائے (Bering Strait) کے نیچے سے گزرے گی اور دونوں ممالک کو زمینی طور پر جوڑ دے گی۔ دمترییف نے جمعرات کے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (X) پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ دونوں ممالک کو اس منصوبے سے بے شمار اقتصادی فوائد حاصل ہوں گے۔ انہوں نے امریکی ارب پتی ایلون مسک کو دعوت دی کہ وہ اپنی کمپنی بورنگ کمپنی (Boring Company) کے ذریعے اس منصوبے میں شریک ہوں، جو زیرِ زمین ٹرانسپورٹ سسٹم بنانے کے لیے مشہور ہے۔ دمترییف نے اپنے پیغام میں لکھا ایلون مسک! تصور کیجیے کہ امریکہ اور روس، اور پورے امریکہ و یوریشیا کو ‘پوٹن-ٹرمپ ٹنل’ کے ذریعے ملایا جا رہا ہے — یہ ستر میل لمبی سرنگ اتحاد کی علامت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ وسائل کی تلاش، روزگار کے مواقع اور اقتصادی ترقی میں مددگار ثابت ہوگا۔
دمترییف کی تجویز اس وقت سامنے آئی ہے جب امریکی ریپبلکن رکنِ کانگریس اینا پالینا لونا نے صدر جان ایف کینیڈی کے قتل سے متعلق سوویت دور کے کچھ خفیہ دستاویزات جاری کیے، جن میں ایک “خروشیف-کینیڈی برج” کے منصوبے کا ذکر بھی شامل تھا، جس کا مقصد امریکہ اور روس کو بیئرنگ آبنائے کے ذریعے جوڑنا تھا۔ دمترییف نے انہی دستاویزات میں شامل اس تاریخی خاکے کو دوبارہ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ “امریکہ اور روس کو جوڑنے کا خواب دیرپا ہے، اور اب اسے حقیقت بنانا چاہیے۔ انہوں نے تخمینہ پیش کیا کہ اس منصوبے پر 65 ارب ڈالر سے زائد لاگت آسکتی ہے، مگر بورنگ کمپنی کی جدید ٹیکنالوجی اس لاگت کو کم کر کے 8 ارب ڈالر سے بھی کم تک لا سکتی ہے، اور یہ منصوبہ آٹھ سال کے اندر مکمل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ روسی فنڈ (RDIF)، جس نے چین کے ساتھ پہلی ریلوے پل کی تعمیر میں حصہ لیا تھا، اس سرنگ کی تعمیر میں بھی سرمایہ کاری کے لیے تیار ہے۔ ایلون مسک نے تاحال اس دعوت پر کوئی ردِعمل نہیں دیا۔ دمترییف اس سے قبل بھی مسک کو مریخ (Mars) پر تحقیق کے لیے روس-امریکہ مشترکہ منصوبے کی دعوت دے چکے ہیں۔ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے بھی ماضی میں مسک کے ساتھ تعاون کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ روسی کمپنیاں ایسے بین الاقوامی منصوبوں سے فائدہ اٹھا سکتی ہیں۔
یہ تجویز ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب یوکرین کے مسئلے پر برسوں کی کشیدگی کے بعد ماسکو اور واشنگٹن کے تعلقات میں نرمی کے آثار ظاہر ہو رہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے دوبارہ صدر بننے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کئی اعلیٰ سطحی ملاقاتیں ہو چکی ہیں، جن میں اگست میں الاسکا میں ہونے والی پوتن-ٹرمپ کانفرنس بھی شامل ہے۔