جرمن فضائی کمپنی پر بڑھتے ہوئے ٹیکسوں کا دباؤ، درجنوں پروازیں منسوخ
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
جرمنی کی قومی فضائی کمپنی لُفتھانزا نے اعلان کیا ہے کہ بڑھتے ہوئے ٹیکسوں اور فیسوں کے باعث آئندہ موسمِ گرما کے شیڈول سے تقریباً 100 گھریلو پروازیں ختم کر دی جائیں گی۔ کمپنی کے سی ای او کارسٹن سپوہر نے کہا ہے کہ حکومتی پالیسیوں کے نتیجے میں گزشتہ چھ برسوں میں فضائی کمپنیوں پر لاگت تقریباً دوگنی ہو چکی ہے۔
سپوہر کے مطابق “اگر فضائی صنعت پر عائد مقامی اخراجات میں کمی نہ کی گئی تو مزید پروازوں میں کٹوتی ناگزیر ہوگی۔ یہ اقدام فی ہفتہ تقریباً 100 گھریلو پروازوں کے خاتمے کا باعث بن سکتا ہے۔”
انہوں نے بتایا کہ بڑھتے ہوئے ٹیکس اور ایندھن کی فیسوں نے اقتصادی کلاس کے بجائے بزنس، فرسٹ اور پریمیئم کلاس کے مسافروں کی تعداد میں اضافہ کر دیا ہے۔
لُفتھانزا کے خدشات جرمن فضائی صنعت کے ان دیرینہ شکوؤں کی عکاسی کرتے ہیں جن کے مطابق سرکاری ٹیکس اور ریگولیٹری اخراجات مسابقتی صلاحیت کو شدید متاثر کر رہے ہیں۔
گزشتہ ماہ کمپنی نے انتظامی شعبے میں 2030 تک 4 ہزار ملازمتیں ختم کرنے کا اعلان بھی کیا تھا، جن میں سے بیشتر جرمنی میں ہوں گی۔ مسلسل ہڑتالوں، طیاروں کی تاخیر سے فراہمی اور کمزور کارکردگی کے باعث لُفتھانزا کو گزشتہ برس دو بار مالی اہداف میں کمی کرنی پڑی۔
جرمن ایوی ایشن ایسوسی ایشن (بی ڈی ایل) نے خبردار کیا ہے کہ ملک کا عالمی ہوابازی مرکز کے طور پر کردار خطرے میں ہے۔ تنظیم کے مطابق سرکاری محصولات اور فیسوں کے باعث 2019 سے اب تک یورپی ایئرلائنز نے جرمنی میں اپنے طیاروں کی تعداد 190 سے گھٹا کر 130 کر دی ہے۔
بی ڈی ایل کے اندازے کے مطابق 2025 تک اس صنعت پر مالی بوجھ میں مزید 1.1 ارب یورو (1.2 ارب ڈالر) کا اضافہ ہو کر کل لاگت 4.4 ارب یورو تک پہنچ جائے گی، جس کے نتیجے میں 10 ہزار ملازمتوں اور 4 ارب یورو سالانہ معاشی نقصان کا خطرہ ہے۔