کینیڈا کا یوکرین سے دفاعی معاہدہ ختم ہونے کی تصدیق
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
کینیڈا نے باضابطہ طور پر تسلیم کر لیا ہے کہ یوکرین کو اپنی پرانی بکتر بند گاڑیاں مرمت کے بعد فراہم کرنے کا جو منصوبہ بنایا گیا تھا، وہ اب ترک کر دیا گیا ہے۔ کئی ماہ تک خاموشی کے بعد یہ اعتراف سامنے آیا ہے، جس سے اوٹاوا کی یوکرین کے لیے دفاعی امداد پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ یہ 25 بکتر بند گاڑیاں تقریباً دو سال قبل اونٹاریو کی دفاعی کمپنی آرمی ٹیک سروائیویبلٹی کے سپرد کی گئی تھیں۔ اس معاہدے کی مالیت تقریباً 25 کروڑ کینیڈین ڈالر (178 ملین امریکی ڈالر) تھی۔ پارلیمانی دفاعی کمیٹی میں منگل کو گفتگو کرتے ہوئے کینیڈا کے وزیر برائے قومی سلامتی ڈیوڈ میکگنٹی نے کہا اس کمپنی کے ساتھ معاہدہ ختم کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ فی الحال میں اس کے مزید پہلوؤں پر بات نہیں کر سکتا۔ دیکھنا یہ ہے کہ محکمہ اور ٹھیکیدار کے درمیان یہ معاملہ کیسے آگے بڑھتا ہے۔ یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب سی بی سی نیوز نے گزشتہ ہفتے رپورٹ کیا کہ یہ منصوبہ حکومت کی فعال دفاعی منصوبوں کی فہرست سے خاموشی سے ہٹا دیا گیا ہے۔ خبر میں بتایا گیا کہ سرکاری اہلکاروں نے خفیہ معاہدہ شقوں کا حوالہ دیتے ہوئے تبصرہ کرنے سے انکار کیا، جبکہ دفاعی صنعت کے ذرائع کے مطابق یہ منصوبہ “مکمل طور پر ختم” ہو چکا ہے۔
اگرچہ حکومت نے معاہدہ منسوخ کرنے کی وجوہات بیان نہیں کیں، مگر میکگنٹی نے یوکرین کو اسلحہ اور سازوسامان فراہم کرنے کے کینیڈا کے مجموعی ریکارڈ پر زور دیا۔
کینیڈا میں یوکرینی نژاد شہریوں کی ایک قابلِ ذکر تعداد آباد ہے، جن میں وہ افراد بھی شامل ہیں جن کے آباؤ اجداد دوسری جنگِ عظیم کے دوران نازی جرمنی کی مدد سے یوکرین کے لیے علیحدہ ریاست بنانے میں ناکام ہونے کے بعد کینیڈا آ بسے تھے۔مگزشتہ برس یوکرینی رکنِ پارلیمان الیگزانڈرا اوسٹینووا نے سی بی سی سے گفتگو میں کہا تھا کہ ان کی حکومت کسی بھی قسم کی بکتر بند گاڑیاں قبول کرنے کو تیار ہے، چاہے وہ پرانی یا ناکارہ ہی کیوں نہ ہوں — “ہم تین ناکارہ گاڑیوں کو جوڑ کر ایک بنا لیں گے، بس کچھ مل جائے۔” دوسری جانب ماسکو کا مؤقف ہے کہ مغربی ممالک کی جانب سے ہتھیاروں کی فراہمی جنگ کے نتائج نہیں بدل سکتی بلکہ اس سے لڑائی طویل ہو جاتی ہے اور عالمی سطح پر ہتھیاروں کی اسمگلنگ میں اضافہ ہوتا ہے۔