تیل کی قیمتیں عالمی رسد کے خدشات کے باعث تیزی سے بڑھ گئیں
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
جمعرات کو عالمی تیل کی مارکیٹ میں شدید اتار چڑھاؤ دیکھا گیا، کیونکہ تاجر عالمی رسد میں ممکنہ کمی کے خدشات میں مبتلا ہو گئے۔ یہ خدشات خاص طور پر اس وقت سامنے آئے جب امریکہ نے دو روسی تیل کمپنیوں پر پابندیاں عائد کیں، جن کے اثرات عالمی توانائی مارکیٹ میں رسد کی کمی کے خدشات پیدا کر سکتے ہیں۔ برینٹ آئل، جو عالمی معیار کے طور پر تسلیم شدہ ہے، میں 5 فیصد اضافہ ہوا اور اس کی قیمت 65.8 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گئی۔ امریکی معیار WTI کی قیمت میں معمولی اضافے کے ساتھ 61.6 ڈالر فی بیرل ریکارڈ کی گئی۔ اس اتار چڑھاؤ کے باعث توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاروں اور تاجروں میں ہچکچاہٹ اور غیر یقینی کیفیت دیکھنے میں آئی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ روس پر پابندیوں سے پیدا ہونے والا خدشہ اس امر کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ اگر روسی تیل کی پیداوار یا برآمدات میں رکاوٹ آئی تو عالمی تیل کی رسد کم ہو جائے گی، جس سے قیمتیں مزید بڑھ سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ، امریکی پابندیاں عالمی مارکیٹ میں جغرافیائی اور سیاسی خطرات کو بھی بڑھا سکتی ہیں، جس کا اثر توانائی کی قیمتوں کے ساتھ ساتھ عالمی معیشت پر بھی پڑ سکتا ہے۔
تاجر اور سرمایہ کار اب اس بات پر نظر رکھے ہوئے ہیں کہ آیا روس کی جانب سے متبادل مارکیٹس یا پیداوار میں اضافہ عالمی رسد کو مستحکم کر سکے گا یا نہیں۔ توانائی کی بین الاقوامی تنظیمیں اور بڑے مالیاتی ادارے توقع کر رہے ہیں کہ عالمی تیل کی قیمتیں اگلے چند ہفتوں میں مزید اتار چڑھاؤ کا شکار رہیں گی، جبکہ تیل کی طلب بھی موجودہ عالمی معیشتی حالات کے مطابق متاثر ہو سکتی ہے۔