لاہور کا فضائی معیار بدستور خراب، دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں پہلا نمبر برقرار
لاہور (صداۓ روس)
صوبائی دارالحکومت لاہور ایک بار پھر دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں سرفہرست آگیا ہے، جہاں فضائی معیار خطرناک سطح تک گر چکا ہے۔ تازہ اعداد و شمار کے مطابق شہر میں فضاء میں آلودہ ذرات (PM2.5) کی مقدار 299 پرٹیکیولیٹ میٹر تک پہنچ گئی ہے، جو عالمی ادارۂ صحت (WHO) کے تجویز کردہ محفوظ معیار سے کئی گنا زیادہ ہے۔ محکمہ ماحولیات کے مطابق لاہور میں جاری دھند نما اسموگ شہریوں کی صحت کے لیے سنگین خطرہ بنتی جا رہی ہے۔ طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اس سطح کی آلودگی سانس کی بیماریوں، آنکھوں میں جلن، دمہ اور دل کے امراض میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے۔ بچوں، بزرگوں اور کمزور مدافعتی نظام رکھنے والے افراد کے لیے یہ کیفیت خاص طور پر خطرناک ہے۔ ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ گاڑیوں کے دھوئیں، فیکٹریوں کے اخراج، کوڑے کے جلانے اور زرعی علاقوں میں فصلوں کی باقیات کے نذرآتش کیے جانے سے فضا میں زہریلے ذرات کی مقدار میں اضافہ ہوا ہے۔ شہری علاقوں میں ٹریفک کے رش اور غیر معیاری ایندھن کے استعمال نے صورتحال کو مزید خراب کر دیا ہے۔
ادھر حکومتِ پنجاب نے اسموگ کے تدارک کے لیے اقدامات کا اعلان کیا ہے جن میں غیر ضروری گاڑیوں کی نقل و حرکت پر پابندی، فیکٹریوں کی نگرانی میں اضافہ اور اسکولوں میں جزوی تعطیلات پر غور شامل ہے۔ تاہم شہریوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کے اعلانات عملی اقدامات میں تبدیل نہیں ہو رہے، جس کی وجہ سے آلودگی میں کوئی واضح کمی نہیں آئی۔ ماہرین نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر گھر سے باہر نہ نکلیں، ماسک کا استعمال کریں، اور بچوں کو کھلی فضا میں کھیلنے سے گریز کروائیں۔ ساتھ ہی زور دیا گیا ہے کہ جب تک لاہور میں ماحولیاتی پالیسی پر سختی سے عمل درآمد نہیں کیا جاتا، شہر کی فضا زہریلی ہوتی رہے گی۔