نیٹو ممالک کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے الزامات بے بنیاد ہیں، روس
ماسکو(صداۓ روس)
روس کی وزارتِ دفاع نے لتھوانیا کے صدر کی جانب سے فضائی حدود کی خلاف ورزی کے الزام کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔ وزارت کے مطابق روسی طیارے جمعرات کے روز صرف کیلننگراڈ ریجن کے اوپر اپنی طے شدہ تربیتی پروازیں انجام دے رہے تھے اور انہوں نے کسی بھی دوسرے ملک کی سرحد عبور نہیں کی۔ لتھوانیا کے صدر گیتاناس نوسیدا نے جمعرات کو دعویٰ کیا تھا کہ روس کے دو طیارے، ایک Su-30 لڑاکا طیارہ اور دوسرا Il-78 ٹرانسپورٹ طیارہ، ملک کی فضائی حدود میں تقریباً 700 میٹر تک داخل ہوئے۔ صدر کے مطابق نیٹو کے بالٹک ایئر پولسنگ مشن کے تحت تعینات اسپین کے دو یورو فائٹر طیاروں کو فوری طور پر الرٹ کیا گیا۔ نوسیدا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اس واقعے کو “بین الاقوامی قانون اور لتھوانیا کی علاقائی سالمیت کی صریح خلاف ورزی” قرار دیتے ہوئے اسے “غیر ذمہ دارانہ اور خطرناک عمل” کہا۔ انہوں نے کہا کہ “ہمیں اس پر ردِعمل دینا ہوگا۔” تاہم روسی وزارتِ دفاع نے واضح کیا کہ تمام روسی پروازیں اپنے مقررہ راستے پر تھیں اور کسی بھی غیر ملکی سرحد میں داخل نہیں ہوئیں۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ مؤقف “آبجیکٹیو کنٹرول ڈیٹا” سے بھی ثابت ہوتا ہے۔ ماسکو کا کہنا ہے کہ حالیہ ہفتوں میں کئی نیٹو اور یورپی یونین ممالک نے اسی نوعیت کے الزامات عائد کیے ہیں، مگر ان میں سے کسی نے بھی اب تک کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیا۔ روسی حکام کے مطابق یہ تمام دعوے “بے بنیاد اور سیاسی مقاصد کے تحت کیے گئے” ہیں۔
واضح رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں یورپی پارلیمنٹ نے ایک غیر پابند قرارداد منظور کی تھی جس میں رکن ممالک پر زور دیا گیا کہ وہ اپنی فضائی حدود میں داخل ہونے والے روسی طیاروں کو مار گرائیں۔ اس کے بعد نیٹو حکام نے روس کے خلاف ممکنہ عسکری تصادم کی تیاریوں پر بھی غور کیا۔ روسی حکام نے خبردار کیا ہے کہ کسی بھی روسی طیارے پر حملہ “جنگی کارروائی” تصور کیا جائے گا۔ ماسکو کے مطابق مغربی ممالک کے ایسے بیانات کا مقصد یورپ میں روس مخالف فضا کو ہوا دینا اور دفاعی بجٹ میں اضافے کو جواز فراہم کرنا ہے۔ روس کا کہنا ہے کہ اس کے نیٹو یا یورپی یونین کے خلاف کوئی جارحانہ عزائم نہیں، تاہم کسی بھی دشمنانہ اقدام کا جواب پوری قوت سے دیا جائے گا۔