ایلون مسک کا خواب: روبوٹ آرمی کے ذریعے انسانیت کو نئی سمت دینے کی تیاری
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکی ارب پتی اور ٹیسلا کمپنی کے چیف ایگزیکٹو ایلون مسک نے مصنوعی ذہانت اور روبوٹکس کے میدان میں ایک نیا سنگ میل عبور کرنے کے ارادے سے ’’روبوٹ آرمی‘‘ بنانے کا منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ معروف جریدے ’’وائرڈ‘‘ کے مطابق یہ انکشاف مسک نے ٹیسلا کی حالیہ آمدنی کی رپورٹ کے موقع پر کیا، جہاں انہوں نے کمپنی کے مستقبل کے منصوبوں پر بات چیت کرتے ہوئے واضح کیا کہ وہ ٹیسلا میں اپنی ذاتی کنٹرول کی طاقت بڑھانا چاہتے ہیں تاکہ روبوٹک فوج کے قیام جیسے بڑے منصوبوں میں فیصلہ کن کردار ادا کر سکیں۔ رپورٹ کے مطابق ایلون مسک ٹیسلا میں اپنے ووٹنگ پاور کو تقریباً 25 فیصد تک بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں اور وہ تقریباً 975 ارب ڈالر مالیت کے ممکنہ معاوضے کے پیکج کے دفاع میں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کمپنی کے روبوٹکس اور مصنوعی ذہانت کے منصوبوں کے لیے مضبوط قیادت ناگزیر ہے، کیونکہ اگر وہ خود اس منصوبے کے اصل روحِ رواں نہیں ہوں گے تو انہیں ’’روبوٹ آرمی‘‘ بنانے میں اعتماد نہیں ہوگا۔ یہ مجوزہ معاوضہ دس سال کے عرصے میں اس وقت دیا جائے گا جب ٹیسلا مخصوص اہداف حاصل کرے گی۔ ان اہداف میں کمپنی کی مارکیٹ ویلیو کو ایک کھرب ڈالر سے بڑھا کر ساڑھے آٹھ کھرب ڈالر تک پہنچانا، 2 کروڑ برقی گاڑیاں تیار کرنا، 10 لاکھ خودکار روبوٹیکسیز بنانا، اور 10 لاکھ انسانی شکل کے روبوٹس ’’آپٹیمس‘‘ تیار کرنا شامل ہیں۔ اگر یہ تمام اہداف حاصل ہو جائیں تو ایلون مسک کی ٹیسلا میں ملکیت 13 فیصد سے بڑھ کر 25 فیصد ہو جائے گی۔ ٹیسلا کے شیئر ہولڈرز اس منصوبے پر 6 نومبر کو سالانہ اجلاس میں ووٹ دیں گے۔ مسک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر خبردار کیا ہے کہ اگر کمپنی کا بورڈ ان کے معاوضے کے پیکج کی منظوری نہ دے تو وہ ٹیسلا چھوڑنے پر غور کر سکتے ہیں۔
ٹیسلا کا انسان نما روبوٹ ’’آپٹیمس‘‘ پہلے ہی مختلف کمپنی تقریبات میں سادہ کام انجام دیتا نظر آ چکا ہے۔ ایلون مسک نے بتایا کہ اس کا نیا ورژن ’’آپٹیمس وی تھری‘‘ سال 2026 کی پہلی سہ ماہی میں متعارف کرایا جائے گا، جس میں زیادہ بہتر ہاتھ اور بازو شامل ہوں گے جنہیں ڈیزائن کرنا سب سے مشکل مرحلہ قرار دیا گیا ہے۔ ایلون مسک کے مطابق انسان نما روبوٹس مستقبل کی دنیا کو بدل سکتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’آپٹیمس‘‘ جیسے روبوٹس دستی مشقت کے بیشتر کام سنبھال لیں گے، جس سے غربت میں کمی آئے گی اور لوگ زیادہ باعزت زندگی گزار سکیں گے۔ انہوں نے یہاں تک کہا کہ مستقبل میں یہ روبوٹس بہترین سرجن بھی ثابت ہو سکتے ہیں اور ان کی بدولت ایک ایسا معاشرہ تشکیل پا سکتا ہے جہاں ’’کام کرنا اختیاری‘‘ اور معیارِ زندگی بلند ہو۔