روس کا امریکہ کے ایٹمی تجربات دوبارہ شروع کرنے کے فیصلے پر سخت ردعمل

Russian nuclear missiles Russian nuclear missiles

روس کا امریکہ کے ایٹمی تجربات دوبارہ شروع کرنے کے فیصلے پر سخت ردعمل

ماسکو (صداۓ روس)
روس نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکہ نے ایٹمی تجربات پر عائد موجودہ پابندی کو ختم کیا تو ماسکو بھی ’’مطابق ردعمل‘‘ ظاہر کرے گا۔ یہ انتباہ کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے جمعرات کے روز جاری ایک بیان میں دیا۔ پیسکوف نے کہا کہ صدر ولادیمیر پوتن متعدد بار واضح کر چکے ہیں کہ ’’اگر کوئی ملک ایٹمی تجربات کے بائیکاٹ سے دستبردار ہوتا ہے تو روس بھی اسی کے مطابق قدم اٹھائے گا۔‘‘میہ بیان اس وقت سامنے آیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ انہوں نے پینٹاگون کو ہدایت دی ہے کہ وہ ’’روس اور چین کے ساتھ اسٹریٹیجک مسابقت‘‘ کے پیش نظر ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات دوبارہ شروع کرے۔ ٹرمپ نے کہا کہ ’’یہ عمل فوری طور پر شروع کیا جائے گا‘‘ تاکہ دیگر ممالک کے تجرباتی پروگراموں کا مقابلہ کیا جا سکے۔ روس نے اگرچہ امریکہ کے فیصلے کو ’’اس کا خود مختار حق‘‘ قرار دیا ہے، مگر پیسکوف نے واضح کیا کہ ماسکو اس کے ممکنہ اثرات کو نظرانداز نہیں کرے گا۔ ان کا کہنا تھا، ’’امریکہ ایک خود مختار ملک ہے اور اسے اپنے فیصلے کرنے کا حق حاصل ہے، تاہم روس بھی اپنے قومی مفادات کے مطابق ردعمل دے گا۔‘‘ بین الاقوامی ماہرین کے مطابق، اگر دونوں بڑی طاقتیں ایٹمی تجربات کی دوڑ میں دوبارہ شامل ہو گئیں تو یہ عالمی سلامتی اور اسلحہ کنٹرول معاہدوں کے لیے ایک بڑا دھچکا ثابت ہو سکتا ہے۔