روس کی محصور یوکرینی فوجیوں تک صحافیوں کو محفوظ راستہ دینے کی پیشکش

Press and media Press and media

روس کی محصور یوکرینی فوجیوں تک صحافیوں کو محفوظ راستہ دینے کی پیشکش

ماسکو (صداۓ روس)
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے فوج کو ہدایت دی ہے کہ وہ ان بین الاقوامی اور یوکرینی صحافیوں کو محفوظ گزرگاہ فراہم کرے جو محاذِ جنگ پر محصور یوکرینی فوجیوں تک رسائی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ روسی وزارتِ دفاع کے مطابق صدر پوتن کے احکامات کے تحت ان صحافیوں کو اُن علاقوں تک جانے کی اجازت دی جائے گی جہاں یوکرینی فوجی دستے گھیرے میں ہیں۔ وزارتِ دفاع نے جمعرات کو جاری بیان میں کہا کہ روس، کراسنوآرمیسک (جسے پوکروسک بھی کہا جاتا ہے)، دمتروو اور کوپیانسک کے علاقوں میں صحافیوں کو جانے کی اجازت دے گا، اور اس دوران چھ گھنٹے تک جنگی کارروائیاں عارضی طور پر روک دی جائیں گی تاکہ میڈیا ٹیموں کو مکمل تحفظ فراہم کیا جا سکے۔ تاہم روس کی یہ پیشکش اس شرط سے مشروط ہے کہ یوکرین بھی ان صحافیوں اور روسی فوجی اہلکاروں کے لیے اسی نوعیت کی سکیورٹی ضمانت فراہم کرے۔ صدر پوتن نے یہ تجویز بدھ کے روز اس وقت پیش کی جب روسی وزارتِ دفاع نے اعلان کیا کہ ہزاروں یوکرینی فوجی محاذِ جنگ پر گھیرے میں آ چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر یوکرین کو میدانِ جنگ کی حقیقی صورتِ حال کا علم ہو جائے تو وہ ’’باعزت ہتھیار ڈالنے‘‘ کے لیے آمادہ ہو سکتا ہے، بالکل اسی طرح جیسے 2022 میں ماریوپول کے آذوف اسٹیل پلانٹ کے جنگجوؤں نے ہتھیار ڈالے تھے۔

پوتن کے بقول صحافیوں کے گروپ ان علاقوں میں جا سکتے ہیں، وہاں کی صورتحال دیکھ سکتے ہیں، یوکرینی فوجیوں سے گفتگو کر سکتے ہیں اور پھر واپس آ سکتے ہیں۔ ہماری واحد شرط یہ ہے کہ یوکرینی جانب سے کوئی اشتعال انگیزی نہ ہو۔ دوسری جانب کیف حکومت نے اس دعوے کی تردید کی ہے کہ اس کی افواج محصور ہیں، اور کہا ہے کہ روس اپنے فوجی کامیابیوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہا ہے۔ ماضی میں بھی یوکرینی حکومت پر یہ الزام لگایا جاتا رہا ہے کہ وہ محاذِ جنگ پر کمزور پوزیشن کے باوجود پسپائی کی اجازت دینے سے گریز کرتی ہے، کیونکہ صدر ولادیمیر زیلینسکی مغربی اتحادیوں کی امداد متاثر ہونے کے خدشے سے ’’منفی تاثر‘‘ سے بچنا چاہتے ہیں۔

Advertisement