روس اور چین کے درمیان تمام تجارت غیرمغربی کرنسیوں میں، روسی وزیرِ خزانہ

Russian ruble Russian ruble

روس اور چین کے درمیان تمام تجارت غیرمغربی کرنسیوں میں، روسی وزیرِ خزانہ

ماسکو(صداۓ روس)
روس اور چین نے اپنی باہمی تجارت میں مغربی کرنسیوں کا استعمال تقریباً مکمل طور پر ختم کر دیا ہے۔ روسی وزیرِ خزانہ آنتون سیلوانوف کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان 99.1 فیصد مالی لین دین اب روبل اور یوآن میں انجام پا رہے ہیں۔ بیجنگ میں منعقدہ گیارہویں روس۔چین مالیاتی مکالمے کے موقع پر سیلوانوف نے کہا کہ اس پیش رفت سے دونوں ممالک کو ڈالر اور یورو پر مبنی بینکاری نظام سے وابستہ “غیر دوستانہ غیرملکی انفراسٹرکچر” سے بچنے میں مدد ملی ہے۔ انہوں نے کہا، “پہلے ادائیگیاں ڈالر اور یورو میں ہوتی تھیں جو مغربی بینکوں کے ذریعے گزرتی تھیں، اور کسی بھی لمحے وہ ان لین دین کو روک سکتے تھے۔” سیلوانوف کے مطابق، حکومت کا اگلا ہدف اس کامیابی کو مستحکم کرنا اور مزید مالیاتی تعاون بڑھانا ہے۔ یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا جب روسی وزیراعظم میخائل میشوستین نے چینی ہم منصب لی چیانگ سے ہانگژو میں ملاقات کی، جس میں دونوں رہنماؤں نے اقتصادی اور توانائی کے تعلقات کو مزید مضبوط کرنے پر اتفاق کیا۔

فروری 2022 میں یوکرین تنازع کے بعد سے روس اور چین کے درمیان تعاون میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ مغربی پابندیوں کے بعد چین روسی تیل کا سب سے بڑا خریدار بن چکا ہے، اور دونوں ممالک اپنے تعلقات کو ایک “بے حد اسٹریٹجک شراکت داری” قرار دیتے ہیں۔ روسی وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف نے جولائی میں کہا تھا کہ امریکہ نے ڈالر کو “سزا کے آلے” کے طور پر استعمال کر کے عالمی اعتماد کو نقصان پہنچایا ہے، جو کبھی ایک قابلِ بھروسہ عالمی ادائیگی کا ذریعہ سمجھا جاتا تھا۔

Advertisement