پاکستانی ایئرپورٹس بدعنوانی کے اڈے بن گئے، حکومت خاموش تماشائی
اسلام آباد (صداۓ روس)
پاکستان کے ایئرپورٹس بدعنوانی، رشوت خوری اور انتظامی بے ضابطگیوں کے گڑھ بنتے جا رہے ہیں، جبکہ حکومت کی بے حسی نے عوام کے غصے میں اضافہ کر دیا ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی رپورٹس کے مطابق ملک کے ہوائی اڈوں پر بڑے پیمانے پر کرپشن، لوٹ مار اور غیر قانونی سرگرمیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ ذرائع کے مطابق بیرونِ ملک سے آنے والے پاکستانی مسافروں کو خاص طور پر نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ایئرپورٹ عملہ رشوت یا ناجائز رقم طلب کرتا ہے، حتیٰ کہ مفت سہولیات جیسے وائی فائی یا لاؤنج تک رسائی کے لیے بھی غیر قانونی فیس وصول کی جاتی ہے۔ بعض اہلکار مسافروں کو جعلی الزامات جیسے ’’اضافی لیپ ٹاپ‘‘ رکھنے کا بہانہ بنا کر بلیک میل کرتے ہیں۔ پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (PCAA) اور پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (PIA) کے اعلیٰ سطحی عہدیداروں پر بھی کرپشن اور خردبرد کے سنگین الزامات سامنے آئے ہیں۔ اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے تعمیراتی منصوبے میں اربوں روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے، جس کی تحقیقات نیب اور ایف آئی اے نے شروع کر رکھی ہیں۔
کراچی ایئرپورٹ پر جعلی گیٹ پاسز کے ذریعے کروڑوں روپے کے سامان کو ڈیوٹی اور ٹیکس سے بچا کر نکالنے کا بڑا کسٹمز فراڈ سامنے آیا۔ ایف آئی اے نے اسلام آباد ایئرپورٹ سے اپنے ہی افسران کو گرفتار کیا جو غیر قانونی امیگریشن کے نیٹ ورک میں ملوث تھے اور بھاری رشوت کے عوض لوگوں کو بیرون ملک بھیجنے میں مدد دیتے تھے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے ایئرپورٹس کی آؤٹ سورسنگ کے عمل پر بھی سوالات اٹھائے ہیں، جس میں شفافیت کی شدید کمی پائی جاتی ہے۔ عوامی شکایات کے مطابق، طویل قطاریں، بدتمیزی، “فاسٹ ٹریک” سسٹم کے نام پر پیسے بٹورنے جیسی روش نے ایئرپورٹس کو مسافروں کے لیے اذیت ناک بنا دیا ہے۔ اگرچہ حکومت کی جانب سے شفافیت کو ترجیح قرار دیا گیا ہے، مگر عملی اقدامات اور سزا کا نظام اب تک نظر نہیں آتا۔ ماہرین کے مطابق اگر حکومت نے جلد اصلاحات نہ کیں تو پاکستان کے ایئرپورٹس کی ساکھ بین الاقوامی سطح پر مزید متاثر ہو سکتی ہے