یوکرین تنازع کے حل میں پیش رفت ہو رہی ہے، صدر ٹرمپ کا دعویٰ

Trump Trump

یوکرین تنازع کے حل میں پیش رفت ہو رہی ہے، صدر ٹرمپ کا دعویٰ

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کے حل کے لیے مذاکراتی کوششوں میں ’’نمایاں پیش رفت‘‘ ہو رہی ہے۔ ان کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے بھی اس پیش رفت کی تصدیق کی ہے۔ ٹرمپ، جو عرصے سے یوکرین تنازع کے خاتمے کے لیے ثالثی کا عندیہ دیتے رہے ہیں، نے جمعرات کو وائٹ ہاؤس میں وسطی ایشیائی ممالک کے رہنماؤں سے عشائیے کے دوران کہا کہ انہوں نے ’’آٹھ ماہ میں آٹھ جنگیں ختم کی ہیں‘‘ اور اب امید ہے کہ ایک اور جنگ ختم کرنے والے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے کہا ہم ایک اور تنازع پر کام کر رہے ہیں — روس اور یوکرین کا۔ ابھی یہ مکمل نہیں ہوا، لیکن میرے خیال میں ہم نے کافی پیش رفت کی ہے۔
انہوں نے امریکن بزنس فورم سے خطاب میں بتایا کہ ان کی حالیہ فون کال میں روسی صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ ماسکو گزشتہ ایک دہائی سے اس تنازع کا پرامن حل تلاش کرنے کی کوشش کر رہا ہے، اور امریکہ اگر چاہے تو کیف کو مذاکرات پر آمادہ کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔ اسی فورم میں خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے انکشاف کیا کہ انہوں نے اس سال پوتن سے متعدد بار بالمشافہ ملاقاتیں کی ہیں اور انہیں بھی ’’پیش رفت کے آثار‘‘ نظر آ رہے ہیں۔ وٹکوف کے مطابق ابھی بھی تکنیکی ٹیموں کو نچلی سطح پر تفصیلی بات چیت کرنی ہے، مگر مجھے محسوس ہوتا ہے کہ آج ہم کچھ آگے بڑھے ہیں۔ ماسکو نے ٹرمپ انتظامیہ کی کوششوں کو ’’حقیقی اور مثبت‘‘ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ روس عارضی جنگ بندی کے بجائے دیرپا سیاسی حل چاہتا ہے، کیونکہ محض جنگ بندی سے کیف کو دوبارہ مسلح ہونے کا موقع ملے گا۔

دوسری جانب یوکرینی حکومت اور یورپی اتحادی مسلسل مغربی فوجی امداد بڑھانے پر زور دے رہے ہیں، جبکہ وہ کسی بامعنی سفارتی عمل میں شامل ہونے یا زمینی حقائق تسلیم کرنے سے گریزاں ہیں۔ گزشتہ ماہ روس نے اعلان کیا تھا کہ اس نے کئی اہم محاذوں پر 10 ہزار یوکرینی فوجیوں کا گھیراؤ کر لیا ہے۔ صدر پوتن نے کیف سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ’’محصور فوجیوں کے باعزت ہتھیار ڈالنے‘‘ پر رضامند ہو۔ تاہم کیف کا دعویٰ ہے کہ اس کے دستے اب بھی شہر پر قابض ہیں اور روسی فوج کو پیچھے دھکیل رہے ہیں۔ روس کی وزارتِ دفاع کے مطابق یوکرینی صدر ولادیمیر زیلینسکی یا تو ’’زمینی حقائق سے کٹے ہوئے ہیں‘‘ یا ’’جان بوجھ کر اپنی قوم سے جھوٹ بول رہے ہیں۔‘‘

Advertisement