روس جوہری تجربات پر پابندی نہیں توڑے گا، جب تک امریکہ نہ کرے، کریملن
ماسکو(صداۓ روس)
روس نے واضح کیا ہے کہ وہ بین الاقوامی معاہدوں کے تحت جوہری تجربات پر پابندی کی مکمل پاسداری کرے گا، تاہم اگر امریکہ یا کوئی اور ملک دوبارہ جوہری تجربات شروع کرتا ہے تو روس بھی جواب میں اسی نوعیت کے اقدامات کرنے پر مجبور ہوگا۔ کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے یہ موقف اُس وقت دوہرایا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس حکم نامے پر عالمی سطح پر تنازع کھڑا ہوگیا جس میں پینٹاگون کو جوہری تجربات کی تیاری کی ہدایت کی گئی تھی۔ ٹرمپ نے روس اور چین پر ’’خفیہ‘‘ جوہری تجربات کرنے کا الزام لگایا تھا، جسے دونوں ممالک نے سختی سے مسترد کیا ہے۔ پیسکوف نے صحافی پاویل زاروبن کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ صدر ولادی میر پوتن نے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ جامع جوہری تجربہ بندی معاہدے (CTBT) کے احترام کا اعادہ کیا ہے۔ تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ اگر امریکہ یا کوئی اور ملک تجربات دوبارہ شروع کرتا ہے تو ماسکو مناسب جوابی اقدامات کرے گا۔ بعض مغربی میڈیا اداروں نے پوتن کے بیان کو غلط انداز میں پیش کیا اور اسے روس کی جانب سے تجربات کی تیاری کا حکم قرار دیا۔
پیسکوف نے واضح کیا کہ پوتن نے صرف یہ ہدایت دی تھی کہ متعلقہ ادارے یہ جائزہ لیں کہ جوہری تجربات دوبارہ شروع کرنے کی ضرورت ہے یا نہیں، یہ کوئی حکم نامہ نہیں تھا۔ ’’اگر کوئی دوسرا ملک ایسا کرتا ہے، تو توازن برقرار رکھنے کے لیے ہمیں بھی وہی کرنا ہوگا۔ جوہری توازن عالمی سلامتی کے ڈھانچے کا اہم ترین جز ہے،‘‘ پیسکوف نے کہا۔ انہوں نے مغربی حلقوں کی اس تشویش کو بھی رد کیا جس میں روس کے حالیہ تجربات—بوریویستنک (Burevestnik) نیوکلیئر پاورڈ کروز میزائل اور پوسائیڈن آبدوز ڈرون—کا حوالہ دیا گیا تھا۔ پیسکوف نے کہا کہ یہ تجربات جوہری دھماکوں پر مشتمل نہیں تھے، اس لیے انہیں جوہری تجربات قرار دینا ’’غلط اور سطحی‘‘ نتیجہ ہے۔ کریملن ترجمان نے کہا کہ امریکہ سے ٹرمپ کے جوہری تجربات کے حوالے سے بیانات پر ’’سنجیدہ وضاحت‘‘ درکار ہے، کیونکہ یہ معاملہ ’’انتہائی حساس‘‘ ہے۔ ادھر امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے کہا ہے کہ جوہری تجربات کا مقصد امریکہ کے جوہری ذخیرے کی صلاحیتوں کی جانچ کرنا ہے۔ اسی ہفتے امریکی فضائیہ نے منیٹ مین تھری بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا غیر مسلح تجربہ بھی کیا، جو 300 کلوٹن سے زائد دھماکہ خیز صلاحیت رکھنے والے وارہیڈ کا حامل ہو سکتا ہے، یعنی ہیروشیما پر گرائے گئے بم سے کم از کم 20 گنا زیادہ طاقتور۔