ویسٹ انڈیز کا کرٹلی ایمبروز — باؤلنگ کا خوف ناک دیو

curtly ambrose curtly ambrose

ویسٹ انڈیز کا کرٹلی ایمبروز — باؤلنگ کا خوف ناک دیو

ویسٹ انڈیز کے کرٹلی ایمبروز اپنی غیر معمولی قامت، بےمثال درستگی اور گڈلینتھ سے اٹھنے والی خطرناک باونس کے باعث کرکٹ کی تاریخ کے سب سے دہشت ناک فاسٹ باؤلرز میں شمار ہوتے تھے۔ ان کی موجودگی خود ایک خوف کی علامت تھی، جبکہ ان کا ظالمانہ، بے رحم اور مسلسل دباؤ ڈالنے والا باؤلنگ انداز انہیں دنیا بھر کے بیٹسمینوں کے لیے ڈراؤنا خواب بنا دیتا تھا۔ 1993 میں آسٹریلیا کے خلاف اُن کی 74 رنز کے عوض 7 وکٹوں کی تباہ کن کارکردگی اس حقیقت کی بہترین مثال ہے۔ ایمبروز 6 فٹ 7 انچ کی بلندی سے وہ ایسا زاویہ اور باونس پیدا کرتے تھے جس کا مقابلہ کرنا دنیا کے بہترین بیٹسمینوں کے لیے بھی دشوار تھا۔ حتیٰ کہ سپاٹ یا سست وکٹوں پر بھی اُن کی گیند ایسی تیزی اور اوچائی سے اٹھتی کہ بیٹسمین اکثر بے بس نظر آتے۔ ایمبرز کی سب سے نمایاں خوبی غیر معمولی درستگی تھی۔ وہ ہر گیند تقریباً ایک ہی جگہ پھینکتے تھے، مسلسل اور بے تھکے۔ اُن کی لائن اور لینتھ ایسی ہوتی کہ بیٹسمینوں کے لیے نہ تو آسان شاٹس کھیلنا ممکن ہوتا اور نہ ہی سنگلز نکالنا۔ یہی مسلسل دباؤ بڑی غلطیوں اور صبر کے ٹوٹ جانے کا باعث بنتا تھا۔ ایمبرز بیٹسمینوں کو جسمانی ہی نہیں بلکہ ذہنی طور پر بھی تھکا دیتے تھے۔ وہ نہ غصہ کرتے، نہ بلاوجہ بات کرتے — بس خاموشی سے گھورتے اور بلاوقفہ ایک ہی جگہ گیند پھینک کر بیٹسمین کو اپنی غلطی پر مجبور کر دیتے۔ یہ خاموش جارحیت اُن کی حقیقی طاقت تھی۔ کورٹنی والش کے ساتھ اُن کی جوڑی کرکٹ کی تاریخ کی سب سے تباہ کن فاسٹ باؤلنگ جوڑیوں میں شمار ہوتی ہے۔ دونوں مل کر مخالف ٹیموں کو مکمل طور پر دبا دیتی تھیں اور چند اوورز میں میچ کا نقشہ بدل دیتیں۔

کارنامے اور ریکارڈز

Advertisement

98 ٹیسٹ میچوں میں 405 وکٹیں محض 20.99 کی اوسط سے

ون ڈے میں 225 وکٹیں 24.12 کی اوسط سے

وہ واحد باؤلر ہیں جنہوں نے 25 سے زیادہ ٹیسٹ کھیلے مگر ایک بھی چھکا نہیں کھایا

1993 میں آسٹریلیا کے خلاف اُن کی 7/74 کی اسپیل کرکٹ کی تاریخ کے یادگار لمحات میں سے ایک ہے

انگلینڈ کے خلاف ٹرینٹ برج پر اُن کی تباہ کن کارکردگی میں کئی ٹاپ آرڈر بیٹسمین اُن کی رفتار اور باونس کے سامنے بے بس ہو گئے تھے