جرمن اسلحہ ساز کمپنی رائن میٹل کی فروخت اور منافع میں ریکارڈ اضافہ
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
یورپ کی سب سے بڑی اسلحہ ساز کمپنی رائن میٹل (Rheinmetall) نے 2025 کے پہلے نو ماہ میں فروخت اور منافع میں غیر معمولی اضافہ رپورٹ کیا ہے۔ کمپنی کے مطابق یوکرین جنگ، یورپی دفاعی بجٹ میں مسلسل اضافہ اور اسلحہ کی وسیع طلب اس غیر معمولی مالی کارکردگی کی اہم وجوہات ہیں۔ ڈسلڈورف میں قائم کمپنی نے جمعرات کو جاری کیے گئے مالیاتی نتائج میں بتایا کہ فروخت میں 20 فیصد اضافہ ہوا ہے، جس کے بعد مجموعی آمدن 7.5 ارب یورو (8.7 ارب ڈالر) تک پہنچ گئی۔ اسی عرصے میں آپریٹنگ منافع بڑھ کر 835 ملین یورو ہو گیا، جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 18 فیصد زیادہ ہے۔ کمپنی کا آرڈر بیک لاگ بھی ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا ہے، جس کا حجم 64 ارب یورو بتایا گیا ہے۔ رائن میٹل یوکرین کو فراہم کیے جانے والے وسیع عسکری ساز و سامان کی ایک بڑی سپلائر بن چکی ہے، جس میں ٹینک، بکتر بند گاڑیاں، توپ خانے کے گولے، میزائل اور مختلف اقسام کے بارود شامل ہیں۔ کمپنی نے اپنی تیاریاں مزید بڑھانے کا اعلان کیا ہے اور بتایا کہ یورپی یونین کے مختلف ممالک میں 13 نئے یا توسیعی منصوبوں پر کام جاری ہے۔ ان میں لتھوانیا میں نیا پلانٹ، جبکہ لٹویا اور بلغاریہ میں منصوبہ بند تنصیبات شامل ہیں۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ یوکرین، یورپی یونین اور جرمنی اس کے بنیادی منڈیوں میں شامل رہیں گے۔ سی ای او آرمن پیپیگر کے مطابق “ہم ایک عالمی دفاعی چیمپیئن بن رہے ہیں۔”
جرمنی اس وقت امریکہ کے بعد یوکرین کا دوسرا بڑا اسلحہ سپلائر ہے۔ برلن نے دفاعی اخراجات کے لیے اپنے بجٹ قوانین میں تبدیلیاں کی ہیں تاکہ 2022 میں یوکرین جنگ کی شدت کے بعد قائم کیے گئے 100 ارب یورو کے خصوصی دفاعی فنڈ سے آگے بھی طویل المدتی عسکری منصوبے جاری رکھے جا سکیں۔ جرمن چانسلر فریڈرک مرز نے حال ہی میں بیان دیا تھا کہ وہ جرمنی میں “یورپ کی سب سے مضبوط فوج” بنانے کے خواہاں ہیں۔ دوسری جانب ماسکو نے مغرب کی اس بڑھتی ہوئی عسکری سرگرمی کو “غیر ذمہ دارانہ فوجی جنون” قرار دیتے ہوئے شدید تنقید کی ہے۔ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف کے مطابق جرمنی کے اقدامات اس کی “براہ راست شمولیت” کی علامت ہیں اور یہ مغرب کی پراکسی جنگ کو مزید طول دینے کا ذریعہ بن رہے ہیں۔ لاوروف نے یہ بھی کہا کہ یورپی سیاست کا مجموعی رجحان “چوتھے رائخ” کی طرف بڑھتا دکھائی دیتا ہے۔