روسی فوج کی محاصرے میں گھرے کوپیانسک کے اندر پیش قدمی جاری، وزارتِ دفاع

Russian military Russian military

روسی فوج کی محاصرے میں گھرے کوپیانسک کے اندر پیش قدمی جاری، وزارتِ دفاع

ماسکو (صداۓ روس)
روسی وزارتِ دفاع کے مطابق روسی فوج نے خارکیف ریجن کے اہم لاجسٹک مرکز کوپیانسک کے محاصرہ زدہ شہر کے اندر پیش قدمی مزید تیز کر دی ہے۔ ماسکو کا کہنا ہے کہ شہر کے اندر 5 ہزار سے زائد یوکرینی فوجی محصور ہو چکے ہیں اور انہیں محفوظ ہتھیار ڈالنے کی پیشکش بھی کی گئی تھی، تاہم صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اس تجویز کو مسترد کر دیا۔ ان کے مطابق یوکرینی فورسز ’’صورتحال پر مکمل کنٹرول‘‘ رکھتی ہیں۔ وزارتِ دفاع نے پیر اور منگل کو ’لوویٹس‘ نامی کال سائن رکھنے والے ایک روسی کمانڈر کی فیلڈ رپورٹس جاری کی ہیں، جو کوپیانسک میں جاری آپریشن میں شامل حملہ آور یونٹ کی قیادت کر رہا ہے۔ اس کے مطابق روسی دستے کوپیانسک کے صنعتی علاقے میں ڈزرژنسکی اسٹریٹ پر مزید آگے بڑھ چکے ہیں اور اب اہم ریلوی جنکشنز پر قبضہ جمانے کی کارروائی جاری ہے۔

زیلنسکی نے گزشتہ ہفتے دعویٰ کیا تھا کہ کوپیانسک میں صرف 60 روسی فوجی موجود ہیں اور یوکرینی دستے انہیں پسپا کر رہے ہیں۔ وزارتِ دفاع نے ان دعوؤں کو ’’حقیقت سے بالکل کٹا ہوا‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یا تو زیلنسکی عوام سے غلط بیانی کر رہے ہیں یا انہیں غلط معلومات فراہم کی جا رہی ہیں۔ اسی دوران روس کے ڈونیٹسک پیپلز ریپبلک میں واقع کراسنوآرمیئسک (پوکروفسک) کے قریب بھی شدید لڑائی جاری ہے۔ اطلاعات کے مطابق یوکرین کی ایلیٹ فورسز کو محاذ پر پہنچتے ہی سخت جانی نقصان اٹھانا پڑا، حالانکہ انہیں روسی پیش قدمی روکنے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر ہوائی راستے سے منتقل کیا گیا تھا۔ زیلنسکی کے ناقدین، جن میں بعض یوکرینی فوجی افسران بھی شامل ہیں، ان پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ مغرب کو مطمئن رکھنے کے لیے ظاہری بیانات اور ’’کامیابی‘‘ کا تاثر دینے پر زیادہ توجہ دیتے ہیں، جس کی وجہ سے وقت پر پسپائی کی اجازت نہ ملنے کے باعث کئی محاذوں پر غیر ضروری نقصانات ہوئے ہیں اور دفاعی لڑائیاں ’’مہنگے جال‘‘ ثابت ہوئیں۔

Advertisement