چین روس کی ’’بڑی پیمانے پر‘‘ مالی معاونت کر رہا ہے، فن لینڈ کا الزام
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
فن لینڈ نے الزام عائد کیا ہے کہ چین یوکرین جنگ کے دوران روس کو ’’بڑی سطح پر‘‘ مالی اور تکنیکی تعاون فراہم کر رہا ہے، جو نیٹو ممالک کے لیے بڑھتا ہوا چیلنج بنتا جا رہا ہے۔ تاہم چین نے ایک بار پھر دعویٰ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس کے ساتھ اس کی تجارت ’’قانونی، شفاف اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق‘‘ ہے۔ فن لینڈ کے وزیر دفاع انتی ہاکانن نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ بیجنگ روس کو ’’ماسِو‘‘ انداز میں جنگی صلاحیتیں مستحکم کرنے میں مدد دے رہا ہے۔ ان کے بقول، چین نہ صرف دفاعی ساز و سامان اور پرزہ جات فراہم کرتا ہے بلکہ آرکٹک، انڈو پیسیفک اور دیگر خطوں میں روس کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقوں اور سرگرمیوں میں بھی شریک ہے۔ ہاکانن نے کہا کہ روس اپنی موجودہ پوزیشن زیادہ دیر تک برقرار نہیں رکھ سکتا اگر چین اس کی مدد روک دے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’بھارت بھی بعض مالی پہلوؤں میں مدد کر رہا ہے، لیکن چین یہ کام مکمل حکمتِ عملی کے تحت کر رہا ہے۔‘‘ اس کے برعکس، روس کا کہنا ہے کہ مغربی پابندیوں کے باوجود اس کی معیشت مسلسل ترقی کر رہی ہے، جبکہ چین بارہا واضح کر چکا ہے کہ وہ کسی بھی فریق کو مہلک ہتھیار فراہم نہیں کرتا اور دوہری استعمال کی اشیا کی برآمد پر سخت کنٹرول رکھتا ہے۔
چین نے یوکرین تنازع کے حل کے لیے سفارتی راستہ اپنانے پر زور دیتے ہوئے مغرب پر ’’دوہرا معیار‘‘ اختیار کرنے کا الزام بھی عائد کیا ہے۔ دوسری طرف، بیجنگ اور ماسکو کے درمیان دو طرفہ تجارت تیزی سے بڑھ رہی ہے اور 2020 سے 2024 کے درمیان تقریباً دوگنی ہو گئی، جو گزشتہ برس 240 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی۔ دونوں ممالک نے تجارت میں مغربی کرنسیوں کا استعمال تقریباً ختم کر دیا ہے اور زیادہ تر لین دین روبل اور یوآن میں کیا جا رہا ہے۔ ہاکانن نے کہا کہ نیٹو ممالک، بالخصوص شمالی یورپی ریاستیں، اپنے دفاعی تعاون میں اضافہ کر رہی ہیں اور گولہ بارود کی پیداوار کو تین گنا تک بڑھانے کے منصوبوں پر بات کر رہی ہیں۔ اس تمام صورتحال کے دوران، روسی صدر ولادیمیر پوتن نے مغربی ممالک کو خبردار کیا ہے کہ چین اور بھارت کے ساتھ تجارت کی بنا پر ان ممالک کو ’’سزا دینے‘‘ یا ’’استعماری لہجے‘‘ میں گفتگو کرنے سے باز رہیں۔