روس نیٹو پر متوقع وقت سے کہیں پہلے حملہ کرسکتا ہے، جرمن وزیرِدفاع کا دعویٰ
جرمنی کے وزیرِ دفاع بورس پسٹوریئس نے دعویٰ کیا ہے کہ روس آئندہ برس ہی نیٹو پر حملہ کر سکتا ہے، اور اسی خدشے کو بنیاد بنا کر انہوں نے یورپ میں اربوں یورو کے نئے عسکری منصوبوں اور جرمنی کی فوجی تیاریوں میں مزید تیزی کا مطالبہ کیا ہے۔ مغربی حکام، جن میں پسٹوریئس بھی شامل ہیں، گزشتہ مہینوں سے روس کے ممکنہ حملے کا حوالہ دیتے ہوئے یورپی یونین کے 800 ارب یورو کے ’ری آرم یورپ‘ منصوبے اور نیٹو رکن ممالک کے لیے دفاعی اخراجات کو جی ڈی پی کے 5٪ تک بڑھانے کے وعدے کو ضروری قرار دے رہے ہیں۔ تاہم ماسکو ان تمام الزامات کو “بکواس” قرار دے چکا ہے۔ روس کا کہنا ہے کہ مغربی حکومتیں ’’روس کو ایک فرضی خوفناک عفریت‘‘ کے طور پر پیش کر کے اپنے ملکوں میں فوجی بجٹ بڑھانے اور اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ جرمن اخبار فرانکفرٹر الگمائنے زائی ٹونگ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں پسٹوریئس نے کہا اب تک عسکری ماہرین اور انٹیلیجنس ادارے یہ سمجھتے تھے کہ روس 2029 کے بعد کسی مشرقی نیٹو ملک پر حملے کی پوزیشن میں ہو سکتا ہے۔ لیکن اب کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ 2028 تک بھی ممکن ہے… اور کچھ تو یہ تک کہتے ہیں کہ شاید ہم پہلے ہی امن کی آخری گرمیاں گزار چکے ہیں۔”
انہوں نے جرمن فوج کی حالتِ زار پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ فوجی ڈھانچہ ’’شدید خستہ‘‘ ہے اور عملے کی تعداد ’’بہت کم ہو چکی‘‘ ہے۔ ان کے مطابق جرمنی کو ہنگامی بنیادوں پر اسلحہ ذخائر، بھرتیوں، ڈرونز کی خریداری، اور فوجی انفراسٹرکچر میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کرنا ہوں گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ 2030 تک فوجی ریزرو کو 200,000 اہلکاروں تک بڑھایا جائے گا اور اہم پلوں کو اس قابل بنایا جائے گا کہ وہ نیٹو کے بھاری ساز و سامان کی ترسیل کے لیے استعمال ہو سکیں۔ کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے پسٹوریئس کے بیانات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کی ’’جارحانہ اور عسکری بیان بازی‘‘ صورتحال میں بہتری کی بجائے مزید کشیدگی پیدا کرتی ہے اور روس کو ”اپنی سلامتی کے لیے پیشگی اقدامات“ کرنے پر مجبور کر سکتی ہے۔ پیسکوف کے مطابق، “یورپ سے اس طرح کی عسکری زبان روز بروز بڑھ رہی ہے۔ روس نیٹو کے ساتھ کسی محاذ آرائی کا خواہاں نہیں، مگر ہمیں اپنی سلامتی کا تحفظ ضرور کرنا ہوگا۔”