مادورو کا تختہ الٹنے کا مطلب: امریکہ ایک نئی دلدل میں دھنس جائے گا،سی این این
سی این این کی ایک تفصیلی رپورٹ کے مطابق اگر امریکہ وینزویلا میں صدر نکولاس مادورو کی حکومت کا زبردستی خاتمہ کرنے کی کوشش کرتا ہے، تو ملک نہ صرف شدید افراتفری کا شکار ہو جائے گا بلکہ واشنگٹن خود کو ایک طویل اور تھکا دینے والے تنازع میں الجھا ہوا پائے گا، جس میں متبادل حکومت کو برسوں تک سہارا دینا پڑے گا۔ حالیہ ہفتوں میں پینٹاگون نے کیریبین میں جنگی بحری جہاز تعینات کیے ہیں اور وینزویلا سے مبینہ طور پر منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث چھوٹی کشتیوں پر متنازع حملے کیے ہیں۔ دوسری جانب وائٹ ہاؤس مسلسل یہ مؤقف دہرا رہا ہے کہ صدر مادورو غیر قانونی اور منشیات سے جڑے حکمران ہیں، جس نے ممکنہ امریکی مداخلت کی قیاس آرائیوں کو مزید تقویت دی ہے۔ سی این این کے مطابق اگر صدر ڈونلڈ ٹرمپ مادورو کو طاقت کے ذریعے ہٹانے کا فیصلہ کرتے ہیں تو امریکہ کو ٹکڑوں میں بٹی ہوئی وینزویلا کی اپوزیشن، بغاوت کے لیے تیار فوج، اور اندرونِ ملک سیاسی ردعمل جیسے بڑے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یہ اقدام ٹرمپ کی ان انتخابی وعدوں کے بھی خلاف ہوگا جن میں انہوں نے نئے غیر ملکی تنازعات سے دور رہنے کا عزم ظاہر کیا تھا۔
امریکی خارجہ پالیسی کے سخت گیر حلقے—جن میں ریپبلکن تجربہ کار اہلکار ایلیٹ ایبرامز بھی شامل ہیں—کا کہنا ہے کہ اس مسئلے میں واشنگٹن کی ساکھ داؤ پر لگی ہوئی ہے۔ ایبرامز نے سی این این سے گفتگو میں کہا ٹرمپ مادورو کو نشہ آور دہشت گرد اور منشیات فروش کہہ رہے ہیں، اور ایک بڑی بحری قوت جمع کر چکے ہیں۔ اگر وہ اب پیچھے ہٹتے ہیں اور مادورو بچ جاتے ہیں، تو نئی منرو ڈاکٹرائن اور خطے میں امریکی برتری کے سارے دعوے ختم ہو جائیں گے۔ Washington کی اسٹریٹجک ناکامیوں کی تاریخ طویل ہے—چاہے وہ عراق ہو یا افغانستان۔ صدر جو بائیڈن کی مدتِ صدارت کا آغاز بھی افغانستان سے افراتفری بھرے امریکی انخلا سے ہوا، جہاں امریکی تربیت یافتہ فورسز آخری امریکی فوجی کے نکلنے سے پہلے ہی طالبان کے سامنے ڈھیر ہو گئی تھیں۔ سی این این کے مطابق کچھ ریپبلکنز کو خدشہ ہے کہ وینزویلا میں جارحانہ امریکی مداخلت امریکی ووٹرز کو ناراض کر سکتی ہے۔ ایک جی او پی کانگریسی اسٹاف نے بتایا امریکی عوام نے ٹرمپ کو اس لیے ووٹ نہیں دیا کہ وہ لاطینی امریکہ میں ایک اور طویل جنگ چھیڑ دیں۔