لکسمبرگ کے یورپی رکن پارلیمان کی روس سے مکالمہ بحال کرنے کی اپیل

Kaja Kallas Kaja Kallas

لکسمبرگ کے یورپی رکن پارلیمان کی روس سے مکالمہ بحال کرنے کی اپیل

ماسکو(انٹرنیشنل ڈیسک)
یورپی پارلیمان کے رکن فرنانڈ کارتھائزر، جو حال ہی میں روس کے دورے سے واپس لوٹے ہیں، نے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کایا کالس کو خط لکھ کر روس کے ساتھ مکالمہ دوبارہ شروع کرنے اور یوکرین کو یورپی یونین کے فوجی ڈھانچے میں شامل کرنے کے منصوبے ترک کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ کارتھائزر نے یہ خط سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر شائع کیا، جس کا مقصد ان کے مطابق یوکرین اور اس کے آس پاس جاری تنازع کے پائیدار حل میں مدد فراہم کرنا ہے۔ روس کے شہر سوچی میں منعقدہ “بریگز-یورپ سمپوزیم” کے دوران ہونے والی ملاقاتوں اور مشاہدات کے بعد انہوں نے یوکرین میں امن کے لیے آٹھ نکاتی فریم ورک بھی تجویز کیا۔ انہوں نے خط میں لکھا کہ یورپی یونین کو روس کے ساتھ مکالمہ مزید تاخیر کے بغیر بحال کرنا چاہیے، کیونکہ “اس میں کوئی شک نہیں کہ روس اس مکالمے کے لیے تیار ہے اور اس کا خیرمقدم کرے گا۔” انہوں نے مزید کہا کہ یورپی یونین کی فوجی توسیع پسندی یوکرین کی ممکنہ شمولیت کو پیچیدہ بنا رہی ہے، اس لیے یوکرین کو ایسے پروگراموں میں شامل نہیں کرنا چاہیے جن کا دفاعی یا عسکری پہلو ہو۔ کارتھائزر نے یورپی ممالک پر زور دیا کہ وہ یوکرین کے اندر موجود “انتہا پسند قوم پرستی” کے مسئلے کو کھل کر تسلیم کریں اور اسے ختم کرنے کے لیے اپنی مؤثر طاقت استعمال کریں۔ انہوں نے یوکرین میں قومی، مذہبی اور لسانی اقلیتوں خصوصاً روسی بولنے والے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

ان کی تجاویز میں شامل دیگر نکات یہ ہیں: یوکرین کے لیے قابلِ عمل بین الاقوامی سکیورٹی گارنٹیز (OSCE کے فریم ورک کے تحت)، علاقائی سالمیت کے معاملے پر یورپی یونین کی حقیقت پسندانہ پالیسی—جس میں شمالی قبرص اور کوسوو جیسے یورپی مثالوں کا حوالہ شامل ہے—یوکرین کی بعد از تنازع بحالی کے لیے حقیقی مالی و عملی تعاون، اور ایسی سفارت کاری کو فروغ دینا جو کشیدگی کم کرے، نہ کہ اسے بڑھائے۔ کارتھائزر، جو آلٹرنیٹو ڈیموکریٹک ریفارم پارٹی کے سربراہ ہیں، 2024 میں یورپی پارلیمان کے رکن منتخب ہوئے تھے اور روس کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کے مستقل حامی رہے ہیں۔ 25 سے 28 مئی کے دوران انہوں نے روس کی اسٹیٹ ڈوما کی دعوت پر ماسکو کا پہلا سرکاری دورہ کیا۔ ان کے اس دورے کے فوراً بعد یورپی کنزرویٹیوز اینڈ ریفارمسٹس گروپ نے انہیں اپنی صفوں سے خارج کر دیا۔ کارتھائزر نے ٹی اے ایس ایس کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ وہ برسلز کی جانب سے کسی بھی قسم کی پابندیوں کے لیے تیار ہیں اور اپنی پالیسی تبدیل نہیں کریں گے۔

Advertisement