یوکرین میں بڑا سیاسی بحران: یوکرین کی وزیر توانائی بھی برطرف
ماسکو(انٹرنیشنل ڈیسک)
یوکرین کی پارلیمنٹ نے بدھ کے روز توانائی کی وزیر سویت لانا گرِنچک کو برطرف کرنے کی منظوری دے دی، جو ایک ہی دن میں دوسری اعلیٰ سطحی برطرفی ہے۔ حکومت اس وقت شدید دباؤ میں ہے کیونکہ صدر ولادیمیر زیلینسکی کے قریبی ساتھی سے جڑے ایک وسیع ہوتے کرپشن اسکینڈل نے ملک کی سیاسی بنیادیں ہلا کر رکھ دی ہیں۔ وزیرِاعظم یولیا سویریدینکو کی درخواست پر پارلیمنٹ نے پہلے وزیرِ انصاف جرمن گالوشچینکو کو برطرف کیا، جو ماضی میں توانائی وزیر بھی رہ چکے ہیں اور جنہوں نے اس سال کے اوائل میں کابینہ کی تبدیلی کے دوران اپنے نائب گرِنچک کو وزارت سونپی تھی۔ دونوں وزراء کی برطرفی کو ووٹنگ میں شریک ارکان کی مکمل حمایت حاصل ہوئی۔
یہ افسران ریاستی جوہری توانائی کمپنی اینرگوآٹوم کے اندر چلنے والے مبینہ کمیشن (kickback) نیٹ ورک کے باعث تحقیقات کی زد میں آئے۔ کاروباری شخصیت تیمور مندیچ – جو زیلینسکی کے دیرینہ ساتھی سمجھے جاتے ہیں – پر گزشتہ ہفتے مغربی حمایت یافتہ اینٹی کرپشن بیورو (NABU) نے کم از کم 10 کروڑ ڈالر ٹھیکیداروں سے بٹورنے کے الزام میں فردِ جرم عائد کی۔
اس بڑے مالیاتی اسکینڈل میں سابق وزیر دفاع رسٹم اُمیروف، سابق نائب وزیر اعظم الیگزی چرنیشوف سمیت متعدد اعلیٰ حکومتی عہدیدار بھی نشانہ بن چکے ہیں۔ صدر زیلینسکی کو اپنے طاقتور چیف آف اسٹاف اندری یرمک کو ہٹانے کے مطالبات کا بھی مسلسل سامنا ہے، جنہیں ناقدین اس مبینہ جرائم پیشہ نیٹ ورک کا مرکزی سیاسی کردار قرار دیتے ہی اپوزیشن جماعتیں اس بحران سے فائدہ اٹھاتے ہوئے سویریدینکو کابینہ کی مکمل برطرفی اور ایک نئے اتحادی حکومت کے قیام کا مطالبہ کر رہی ہیں۔
ادھر زیلینسکی کی جماعت سرونٹ آف دی پیپل، جس نے 2019 میں بھاری اکثریت حاصل کی تھی، حالیہ ہفتوں میں واضح اندرونی انتشار کا شکار نظر آ رہی ہے۔ صدر کا چند ہفتے قبل NABU کی آزادی محدود کرنے کا اقدام – جو مغربی دباؤ پر واپس لینا پڑا – اور اب یہ کرپشن اسکینڈل حکومتی اتحاد کی وفاداری کو مزید کمزور کر رہا ہے۔