دبئی میں تیجس کی تباہی — بھارت کی ادارہ جاتی ناکامی کا عملی ثبوت
ماسکو(انٹرنیشنل ڈیسک)
دبئی ایئر شو میں بھارتی ہلکے جنگی طیارے تیجس کی تباہی نے ایک بار پھر واضح کر دیا ہے کہ یہ منصوبہ تکنیکی کمزوریوں، ادارہ جاتی رکاوٹوں اور غیر واضح ڈیزائن فلسفے کا مجموعہ رہا ہے۔ بدلتی ہوئی اسپیسفکیشنز، ٹیکنالوجی گیپس اور غیر مربوط انجینیئرنگ نے تیجس کے ترقیاتی پروگرام کو پہلے دن سے ہی مشکلات میں مبتلا کیا، جبکہ مختلف مراحل میں سامنے آنے والی سنگین تکنیکی خامیوں کو مسلسل نظرانداز کیا جاتا رہا۔ تیجس کی تیاری کے دوران ہندوستان ایرو ناٹکس لمیٹڈ (ہال) کی پیداواری صلاحیت اور مینوفیکچرنگ کوالٹی بارہا سوالات کی زد میں رہی۔ پینل کی بے ترتیبی، لیکج، وائبریشن اور ساختی تضادات جیسی شکایات مسلسل رپورٹ ہوتی رہیں، مگر ان کا بنیادی حل تلاش کرنے کے بجائے منصوبے پر سیاسی دباؤ غالب رکھا گیا۔ طیارے میں نصب دیسی انجن ناکام ہوا تو غیر ملکی انجن جی ای کو شامل کیا گیا، مگر وہ بھی ایئر فریم سے مطابقت نہ رکھنے کے باعث تھرسٹ، حرارتی دباؤ اور اسمارٹ لوڈ کے مسائل دور نہ کر سکا۔ کم اسپیڈ استحکام، پائلٹ ان پٹ اور آٹو پائلٹ میں تضاد، نامکمل سافٹ ویئر، ہائیڈرالک مسائل اور ریڈار اپگریڈز کے بغیر تیاری — یہ تمام عوامل بھارتی فضائیہ کی جانب سے مسلسل عدم اطمینان کا باعث بنتے رہے۔ فضائیہ نے نہ صرف کارکردگی بلکہ رینج، مینٹیننس لاگت اور ڈیپلائمنٹ صلاحیت پر بھی سنگین اعتراضات اٹھائے، مگر منصوبے کو سیاسی نمائش کے لیے ’’شو پیس‘‘ کے طور پر پیش کیا جاتا رہا۔
دبئی میں تباہی سے قبل بھی طیارے میں لیکج کی نشاندہی ہو چکی تھی، جس کے باوجود اس کو پرواز پر بھیجنے کا فیصلہ بنیادی طور پر ناقص مینٹیننس، کمزور انسپیکشن اور ادارہ جاتی فیصلوں کی مجموعی ناکامی تھا۔ یہ حادثہ نہ صرف تکنیکی خامیوں بلکہ پورے نظام کی کمزوری کو آشکار کرتا ہے، جو حقیقت میں بھارت کے دفاعی صنعتی ڈھانچے اور فیصلہ سازی کے بحران کی واضح مثال ہے۔