روسی سیکیورٹی کونسل کا اہم اجلاس: صدر پوتن کا ٹرمپ کے امن منصوبے پر ردِعمل
ماسکو (صدائے روس) شیزاد کاظمی
روس کی اعلیٰ ترین سیکیورٹی کونسل کے اجلاس کے دوران امریکہ کے یوکرین امن منصوبے پر ایک اہم بحث سامنے آئی، جس کی شروعات فیڈریشن کونسل (ایوانِ بالا) کی اسپیکر ویلنٹینا میتیوینکو نے کی۔ دنیا بھر میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 28 نکاتی امن منصوبے پر ہونے والی عالمی بحث کے تناظر میں انہوں نے صدر صدر پوتن سے براہِ راست رائے طلب کی۔ میٹیوینکو نے اجلاس کے آغاز پر کہا ولادیمیر ولادیمیرووچ، اگر اجازت ہو تو میں کچھ کہنا چاہتی ہوں۔ آج پوری دنیا یوکرین بحران کے حل کے لیے صدر ٹرمپ کے 28 نکاتی امن منصوبے پر بات کر رہی ہے۔ میں چاہوں گی کہ آپ ایجنڈا شروع کرنے سے پہلے اس منصوبے پر اپنی رائے دیں، اور یہ بھی بتائیں کہ یہ آپ کی صدر ٹرمپ سے الاسکا میں ہونے والی حالیہ بات چیت سے کس طرح جڑا ہوا ہے۔ اس درخواست پر صدر پوتن نے تقریباً چھ منٹ تک ٹرمپ کے امن منصوبے پر اپنا مفصل مؤقف بیان کیا۔ انہوں نے منصوبے کے مختلف پہلوؤں، امریکہ کے حالیہ کردار، اور یوکرین تنازعے کے مستقبل کے ممکنہ سیاسی راستوں پر روشنی ڈالی۔
صدر پوتن کی گفتگو کے بعد اجلاس بند دروازوں کے پیچھے اپنی اصل کارروائی کی طرف بڑھا، جس میں دو اہم موضوعات شامل تھے :
سنہ 2026 میں روس کی سی ایس ٹی او صدارت کے ترجیحی نکات
نوآبادیاتی طرزِ عمل کے خلاف روس کی قومی حکمتِ عملی
اگرچہ ٹرمپ کا امن منصوبہ روسی ایجنڈے کا باقاعدہ حصہ نہیں تھا، لیکن میٹیوینکو کی درخواست پر اس پر ہونے والی کھلی گفتگو نے اس کی بین الاقوامی اہمیت کو مزید واضح کر دیا ہے۔ روسی قیادت کے مطابق ماسکو اس منصوبے کو ایک ممکنہ سفارتی بنیاد کے طور پر دیکھ رہا ہے—تاہم موجودہ زمینی صورتحال اور کییف کی جانب سے مذاکرات سے مسلسل انکار اس عمل کو پیچیدہ بنائے ہوئے ہے۔