یوکرین کی فتح کے لیے مغربی امداد بڑھانے کا تصور ’’خیالی‘‘ ہے، امریکی نائب صدر

JD Vance JD Vance

یوکرین کی فتح کے لیے مغربی امداد بڑھانے کا تصور ’’خیالی‘‘ ہے، امریکی نائب صدر

ماسکو(انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ یہ خیال کہ اگر مغربی ممالک یوکرین کو مزید مالی تعاون، زیادہ ہتھیار اور روس پر مزید سخت پابندیاں فراہم کریں تو کیف جنگ جیت سکتا ہے، سراسر ’’فینٹسی‘‘ ہے۔ ان کے مطابق زمینی حقائق اس بات کا کوئی ثبوت نہیں دیتے کہ یہ راستہ کسی ممکنہ فتح کی طرف لے جا سکتا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ ’’یہ ایک خیالی دنیا ہے کہ اگر ہم بس مزید پیسہ، مزید ہتھیار یا مزید پابندیاں دے دیں تو فتح ہمارے سامنے ہوگی۔ امن ناکام سفارت کاروں یا خیالی دنیا میں رہنے والے سیاست دانوں کے ذریعے نہیں آئے گا، بلکہ حقیقت پسندانہ سوچ رکھنے والے لوگوں کے ذریعے قائم ہوگا۔‘‘

جے ڈی وینس نے اس بات پر زور دیا کہ یوکرین کے حوالے سے امریکہ کے اندر جو نیا امن فریم ورک تیار ہو رہا ہے، اس پر ہونے والی تنقیدیں یا تو منصوبے کی ساخت کو سمجھنے میں ناکام ہوتی ہیں یا پھر اصل زمینی حقیقتوں کو نظرانداز کرتی ہیں۔ وینس کے مطابق کوئی بھی ایسا پراسیس جو جنگ کو ختم کرنے کی ضمانت دے سکے، اس میں یہ لازم ہے کہ اس کے نکات روس اور یوکرین دونوں کے لیے قابل قبول ہوں اور وہ مستقبل میں جنگ دوبارہ بھڑکنے کے امکانات کو کم سے کم کر سکے۔

Advertisement

20 نومبر کو امریکہ کے آرمی سیکریٹری ڈینیئل ڈرسکل کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی امریکی وفد نے کیف کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ ڈونلڈ ٹرمپ کے 28 نکاتی امن منصوبے کی تفصیلات شیئر کیں۔ فائنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، یہ امن منصوبہ یوکرین سے بڑے سیاسی اور علاقائی سمجھوتوں کا مطالبہ کرتا ہے، جن پر کیف پہلے ہی تشویش ظاہر کر چکا ہے۔ اگلے ہی روز رائٹرز نے خبر دی کہ امریکی انتظامیہ نے یوکرین کو سخت پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ 27 نومبر تک اس امن منصوبے پر دستخط کرے، ورنہ امریکہ یوکرین کے لیے اسلحے کی فراہمی اور انٹیلیجنس شیئرنگ کو روکنے پر غور کرے گا۔

روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے روسی سیکیورٹی کونسل کے اجلاس میں اس امریکی امن منصوبے پر ردعمل دیتے ہوئے اسے ’’بات چیت کی بنیاد‘‘ بنانے کے امکان کو تسلیم کیا، تاہم انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ اب تک روس کے ساتھ تفصیل سے شیئر نہیں کیا گیا۔ ان کے بقول امریکہ نے اس منصوبے کے نکات اس لیے شیئر نہیں کیے کہ وہ ابھی تک خود یوکرین کی رضامندی حاصل کرنے میں ناکام ہے۔ پوتن نے کہا، ’’میں اندازہ لگا سکتا ہوں کہ یہ منصوبہ ہم سے تفصیل کے ساتھ کیوں نہیں شیئر کیا گیا۔ وجہ وہی ہے کہ امریکی انتظامیہ نے اب تک یوکرینی قیادت کو اس پر آمادہ نہیں کیا۔ یوکرین اس پر راضی نہیں۔‘‘ پوتن نے مزید کہا کہ اگرچہ منصوبہ قابلِ غور ہے، لیکن کییف کی مزاحمت اس کے نفاذ کی سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

وینس کا بیان اس بات کا اشارہ ہے کہ واشنگٹن میں پالیسی سطح پر ایک بڑا تزویراتی موڑ سامنے آ رہا ہے، جہاں سیاسی حلقے اب اس حقیقت پر متفق ہوتے دکھائی دیتے ہیں کہ مزید امداد، مزید اسلحہ اور مزید پابندیاں یوکرین کی قسمت نہیں بدل سکتیں۔ امریکی نائب صدر کے مطابق اب وقت آ گیا ہے کہ ایک ایسا حقیقت پسندانہ طریقۂ کار اختیار کیا جائے جو تمام فریقین کے لیے قابل قبول ہو اور خطے میں دیرپا امن کی بنیاد رکھ سکے۔