امریکہ کا یوکرین پر دباؤ: امن منصوبہ قبول کرو یا امداد سے جاؤ
ماسکو(انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی روس کے ساتھ تنازع کے خاتمے کے لیے پیش کردہ امن منصوبہ قبول نہ بھی کریں تو وہ ’’اپنا ننھا دل لگا کر لڑتے رہیں۔‘‘ امریکہ نے رواں ہفتے کییف کو ایک نیا مجوزہ امن منصوبہ پیش کیا ہے اور یوکرینی قیادت پر زور دیا ہے کہ وہ اسے اگلے جمعرات تک قبول کرے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق 28 نکاتی اس مسودے میں وہ شقیں شامل ہیں جنہیں کییف اور اس کے مغربی یورپی حمایتی بارہا ردّ کر چکے ہیں—جن میں یوکرین کا نیٹو میں شمولیت ترک کرنا اور اپنی مسلح افواج میں نمایاں کمی شامل ہے۔ ٹرمپ نے یہ بیان ہفتے کے روز وائٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں دیا۔ ایک سوال کے جواب میں کہ اگر زیلنسکی نے اس مجوزہ منصوبے کو مسترد کر دیا تو پھر کیا ہو گا، ٹرمپ نے کہا پھر وہ جاری رکھ سکتا ہے۔ وہ اپنا ننھا دل لگا کر لڑتا رہے۔ صدر ٹرمپ کے تازہ ترین ریمارکس ان بیانات سے مطابقت رکھتے ہیں جو انہوں نے ایک روز قبل دیے تھے، جب انہوں نے کہا تھا کہ زیلنسکی کو ’’بالآخر کچھ نہ کچھ قبول کرنا پڑے گا۔‘‘ انہوں نے خبردار کیا کہ یوکرین ایک ’’سخت اور سرد موسمِ سرما‘‘ کی طرف بڑھ رہا ہے جبکہ اس کے توانائی کے بنیادی ڈھانچے کے مقامات ’’ہلکے الفاظ میں کہوں تو حملوں کی زد میں رہے ہیں۔
ٹرمپ نے مزید کہا اسے (زیلنسکی کو) یہ منصوبہ پسند آنا پڑے گا، اور اگر اسے پسند نہیں آتا تو پھر، آپ جانتے ہیں، انہیں شاید لڑائی جاری رکھنی چاہیے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق واشنگٹن نے کییف کو یہ بھی آگاہ کر دیا ہے کہ اگر اس نے پیش کردہ امن منصوبہ مسترد کیا تو امریکہ اس کی عسکری امداد اور انٹیلیجنس تعاون بند کر سکتا ہے۔ اس سال کے اوائل میں بھی امریکی انتظامیہ نے اسی دباؤ کا استعمال کرتے ہوئے یوکرین کو ٹرمپ کے ریئر ارتھس (Rare Earths) معاہدے پر آمادہ کیا تھا۔