دائیں بازو کی آسٹریلوی سیاستدان برقع پہن کر پارلیمنٹ پہنچ گئیں، شدید ردِعمل

Pauline Hanson Pauline Hanson

دائیں بازو کی آسٹریلوی سیاستدان برقع پہن کر پارلیمنٹ پہنچ گئیں، شدید ردِعمل

ماسکو(انٹرنیشنل ڈیسک)
آسٹریلیا میں اُس وقت سیاسی ہلچل مچ گئی جب انتہائی دائیں بازو کی سیاستدان اور مہاجرت مخالف جماعت ون نیشن کی رہنما پولین ہینسن پیر کے روز مکمل سیاہ برقع پہن کر پارلیمنٹ کے ایوانِ بالا، سینیٹ، میں داخل ہوئیں۔ ان کے اس غیر معمولی اقدام نے ایوان میں موجود قانون ساز ارکان کی جانب سے شدید غم و غصے کو جنم دیا اور اسے واضح طور پر ’’نسل پرستانہ‘‘ اور مذہبی رواداری کے منافی اقدام قرار دیا گیا۔ پولین ہینسن طویل عرصے سے آسٹریلیا میں پورے چہرے کے پردے یعنی برقع پر پابندی کے لیے مہم چلا رہی ہیں اور اسی سلسلے میں وہ سینیٹ میں ایک نیا بل لانا چاہتی تھیں۔ تاہم، جب ایوان کے دیگر اراکین نے انہیں یہ بل پیش کرنے سے روکا، تو چند ہی منٹ بعد وہ سیاہ برقع اوڑھے ہوئے واپس آئیں اور اپنی نشست پر بیٹھ کر پورے ایوان کو حیران کر دیا۔

یہ منظر دیکھتے ہی ایوان میں شدید ردِعمل سامنے آیا۔ آسٹریلین گرینز کی سینیٹ لیڈر لیریسا واٹرز نے اس اقدام کو ’’اہلِ مذہب کے لیے انتہائی توہین آمیز اشارہ‘‘ قرار دیا اور کہا کہ یہ رویہ ’’نسل پرستانہ اور نہایت خطرناک‘‘ ہے، جو معاشرتی تقسیم کو مزید گہرا کرتا ہے۔ آسٹریلیا کی وزیرِ خارجہ اور سینیٹ میں حکومتی لیڈر پینی وونگ نے بھی اس عمل کی سخت مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ حرکت نہ صرف ’’غیر مہذب‘‘ تھی بلکہ پارلیمنٹ کے تقدس کے خلاف بھی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ ایوان میں داخل ہونا ایک عظیم اعزاز ہے، اور اس کا استعمال سیاسی تماشہ بنانے کے لیے نہیں ہونا چاہیے۔ پولین ہینسن کے اس اقدام نے آسٹریلیا میں مذہبی آزادی، نسلی امتیاز اور سیاسی اخلاقیات کے حوالے سے بحث کو دوبارہ تیز کر دیا ہے۔ ملک میں رہنے والی مسلمان برادری نے بھی اس اقدام پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

Advertisement