رستوف آن ڈان میں پیٹریاٹک فورم: انفارمیشن وار اور مصنوعی ذہانت کے خطرات پر گفتگو

رستوف آن ڈان میں پیٹریاٹک فورم: انفارمیشن وار اور مصنوعی ذہانت کے خطرات پر گفتگو

روستوو-آن-ڈان میں بین الاقوامی محبِ وطن فورم “مِرتوَرچیسٹوو پکلینئی و استوریچیسکوئی پامیاتی روسیسکوا گوسودارستوا” کا آغاز ہو گیا، جس کا بنیادی موضوع تراسپولر چیلنجز اور انسانی سلامتی کو درپیش نئے خطرات ہے۔ فورم 20 سے 24 نومبر تک جاری رہے گا، جس میں انفارمیشن وار، مصنوعی ذہانت کے خطرات، اور فیک نیوز کے خلاف جدوجہد جیسے اہم ترین مسائل زیرِ بحث آئے۔ روسی میڈیا ادارے “کرستیا زوزدا” کے صدارتی مشیر برائے نشریات الیكسی ہارکوف، وزارتِ خارجہ کے کونسل آف یُوتھ ڈپلومیٹس کے نائب سربراہ یاروسلاو کازانسکی، اور روسی جنرل اسٹاف ملٹری اکیڈمی کے شعبۂ تاریخ کے سربراہ الیكسی کوزنیٹسوف نے فورم کے اہم سیشن میں شرکت کی۔
الیكسی ہارکوف کے مطابق خصوصی فوجی آپریشن کے آغاز کے بعد روسی صحافیوں — خصوصاً عسکری رپورٹرز — کو براہ راست انفارمیشن وار کا سامنا کرنا پڑا۔

انہوں نے کہا ہم ایسی صورتِ حال میں داخل ہو چکے ہیں جہاں معلومات کے بہاؤ پر قبضہ کر کے معاشروں پر تباہ کن اثرات ڈالا جا رہا ہے… اس کے مقابلے کے لئے روسی میڈیا کو مؤثر انفارمیشن ریزسٹنس پیدا کرنا ہو گا۔ مصنوعی ذہانت کے حوالے سے ہارکوف نے نشاندہی کی کہ اب میڈیا اداروں کو کسی بھی ویڈیو یا معلومات کی انتہائی باریک بینی سے تصدیق کرنا ضروری ہو گیا ہے، کیونکہ ڈیپ فیکس اور گمراہ کن مواد تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ اس مقصد کے لیے روسی اداروں میں جدید ویریفکیشن سسٹمز نافذ کیے جا رہے ہیں۔

Advertisement

یاروسلاو کازانسکی نے مصنوعی ذہانت کو “انفارمیشن اسپیس میں تاخیر سے پھٹنے والا تھرمو نیوکلیئر ہتھیار” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے غلط استعمال سے معاشرے، ریاستوں اور عالمی سکیورٹی کو غیر معمولی خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ ان کے مطابق مصنوعی ذہانت کی سرگرمیوں کو سخت قوانین کے تحت محدود کرنا ضروری ہے، کیونکہ یہ خفیہ معلومات کو جوڑ کر خطرناک نتائج اخذ کر سکتی ہے۔” انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ مصنوعی ذہانت کو صرف اور صرف انسانیت کی بہتری اور بین الاقوامی امن کے لیے استعمال کیا جانا چاہیے۔ فورم میں 13 ممالک کے 60 سے زائد نمائندے شریک ہیں، جن میں بیلاروس، کرغیزستان، آرمینیا، تاجکستان، سربیا، جرمنی، پولینڈ، مصر، عراق، شام، فلسطین اور چین شامل ہیں۔ مجموعی طور پر اس سال تقریباً 200 سے زائد شرکاء نے روستوو میں منعقد ہونے والے اس بڑے بین الاقوامی ایونٹ میں حصہ لیا۔