وسطی ایشیا و قفقاز کے تاریخی بیانیوں پر عالمی سطح پر تشویش کا اظہار

وسطی ایشیا و قفقاز کے تاریخی بیانیوں پر عالمی سطح پر تشویش کا اظہار

رستوف آن ڈون (اشتیاق ہمدانی)
روسی شہر رستوف آن ڈون میں تاریخ کی مسخ کاری اور وسطی ایشیا و قفقاز کے تاریخی بیانیوں کی تبدیلی پر ایک اہم بین الاقوامی اجلاس منعقد ہوا، جس میں روس، کرغیزستان، قازقستان، تاجکستان اور مختلف یوریشیائی ریاستوں کے ممتاز محققین، اساتذہ اور میڈیا ماہرین نے شرکت کی۔ کانفرنس میں ماہرین نے خبردار کیا کہ سابق سوویت ریاستوں میں تاریخ کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، نصابی کتب میں سوویت دور اور روس کے کردار کو مسخ کیا جا رہا ہے، اور نوجوان نسل کو مصنوعی بیانیوں کے ذریعے اپنی اصل شناخت سے دور کیا جا رہا ہے۔ اجلاس کے افتتاح میں جنوبی وفاقی یونیورسٹی کے پروفیسر وکٹر خارچینکو نے کہا کہ تاریخ کو جان بوجھ کر توڑ مروڑ کر پیش کرنا اب ایک عالمی سیاسی ہتھیار بن چکا ہے، جس کے ذریعے قوموں کے کردار کو کمزور اور ممالک کے درمیان بداعتمادی پیدا کی جاتی ہے۔ ان کے مطابق روس کئی بار مغربی ممالک کو اس کوشش میں بے نقاب کرتا آیا ہے کہ وہ سوویت تاریخ، جنگِ عظیم دوم کے واقعات اور روسی قربانیوں کو کم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

Advertisement

کانفرنس میں ماہرین نے بتایا کہ کرغیزستان، قازقستان اور وسطی ایشیا کی نصابی کتب میں نئی نسل کو “ڈی کولونائزیشن” کے نام پر یک طرفہ بیانیہ دیا جا رہا ہے، جس میں روس کے مثبت کردار کو نظر انداز کر کے مصنوعی ہیروز کو نمایاں کیا جا رہا ہے۔ قازقستان کے تجزیہ کار انتون بوداروف نے کہا کہ آج کی سب سے بڑی جنگ سوشل میڈیا پر لڑی جا رہی ہے، جہاں مغربی پلیٹ فارمز کے ذریعے پروپیگنڈا تیزی سے پھیلایا جاتا ہے اور روسی اداروں کے لیے عالمی سطح پر اس کا جواب دینا مشکل ہو جاتا ہے۔
پروفیسر اولیگ شیویچینکو نے اپنے خطاب میں “ثقافتی جینو سائیڈ” کی تین اقسام واضح کرتے ہوئے مثالوں کے ساتھ بتایا کہ کس طرح جنگی لوٹ مار، زبان و یادگاروں کی تباہی اور ثقافتی ورثے کو فوجی دھمکی کے طور پر استعمال کرنا عالمی سطح پر ثقافتوں کے لیے سب سے بڑا خطرہ بن چکا ہے۔

ماہرین نے اس بات پر اتفاق کیا کہ نوجوان نسل اس پوری جنگ کا سب سے بڑا نشانہ ہے، جسے اپنی اصل تاریخ سے الگ کر کے مصنوعی قوم پرستی، نسل پرستانہ نظریات اور مذہبی انتہا پسندی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر اس رجحان کو نہ روکا گیا تو آنے والی نسلیں “مانکورت” بن جائیں گی — یعنی وہ لوگ جو اپنی تاریخ اور شناخت کھو بیٹھتے ہیں۔ اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ روس اور خطے کے ممالک کو مل کر تاریخی حقیقت کا دفاع کرنا ہوگا، کیونکہ یہ مستقبل کی قومی سلامتی اور علاقائی استحکام کے لیے بے حد ضروری ہے