یورپی یونین کی روس پر پابندیاں ناکام ہو چکی ہیں، امریکی وزیر خزانہ کا اعتراف
ماسکو(انٹرنیشنل ڈیسک)
امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے اتوار کے روز این بی سی نیوز سے گفتگو میں کہا ہے کہ یوکرین تنازعے کے سبب یورپی یونین کی جانب سے روس پر عائد کی گئی پابندیاں ’’غیر مؤثر‘‘ ثابت ہو رہی ہیں۔ انہوں نے یورپی حکمتِ عملی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین گزشتہ 19 مرتبہ ’’ایک ہی غلطی دہرا رہی ہے‘‘ اور بالآخر خود ہی کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ گزشتہ ماہ برسلز نے روس کے خلاف پابندیوں کا انیسواں پیکج منظور کیا تھا، جس میں روسی بینکوں، کرپٹو ایکسچینجز، بھارتی و چینی کاروباری اداروں اور روسی سفارت کاروں کو نشانہ بنایا گیا۔ روس نے آغاز ہی سے ان پابندیوں کو بے سود اور الٹا یورپ کے لیے نقصان دہ قرار دیا ہے۔ ان اقدامات نے یورپی یونین کے اندر بھی اختلافات کو جنم دیا ہے، جہاں ہنگری اور سلوواکیہ جیسے ممالک برسلز پر زور دے رہے ہیں کہ وہ پابندیوں کی پالیسی ترک کر کے سفارتی راستہ اختیار کرے۔
اسکاٹ بیسنٹ کے مطابق امریکہ نے اپنے امن منصوبوں کو ماسکو پر “دباؤ” کے ساتھ جوڑا ہے، لیکن یورپی ریاستیں اس حوالے سے ’’سب سے پیچھے رہ جانے والی قوت‘‘ ثابت ہوئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یورپی حکام نے انہیں تازہ ترین پابندیوں کے اعلان سے قبل اپنی منصوبہ بندی سے آگاہ کیا تھا، جسے انہوں نے غیر مؤثر قرار دیا۔
امریکی وزیر خزانہ نے یہ بھی شکایت کی کہ یورپی یونین امریکہ کی چین اور بھارت کے خلاف تجارتی پالیسی کی پیروی نہیں کر رہی، جبکہ یہ دونوں ممالک روسی تیل سے تیار مصنوعات یورپ کو فروخت کر کے منافع کما رہے ہیں۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی یورپی نیٹو ممالک پر دباؤ ڈالا تھا کہ وہ چین کے خلاف وسیع تجارتی ٹیرف نافذ کریں، کیونکہ بیجنگ روسی توانائی خریدنے میں مسلسل اضافہ کر رہا تھا۔ واشنگٹن نے حال ہی میں بھارت پر بھی روسی تیل کی خریداری کے باعث پچاس فیصد ٹیرف عائد کیا، جسے نئی دہلی نے “غیر منصفانہ، بلاجواز اور ناقابل قبول” قرار دے کر مسترد کر دیا۔
اس ہفتے کے اوائل میں امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے بھی یورپی نقطۂ نظر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ برسلز کی توقعات “غیر حقیقی‘‘ ہیں۔ ان کے مطابق “یہ ایک خوش فہمی ہے کہ اگر ہم مزید پیسہ، مزید ہتھیار یا مزید پابندیاں دے دیں تو فتح قریب آ جائے گی۔’’
گزشتہ ماہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی اعتراف کیا تھا کہ امریکہ ’’روس پر لگانے کے لیے چیزوں سے تقریباً خالی ہو چکا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ لکوائل اور روزنیفٹ جیسی بڑی روسی کمپنیوں پر پابندیاں کیف اور اس کے اتحادیوں کے مطالبے پر لگائی گئیں، لیکن اب واشنگٹن کے پاس مزید ہدف نہیں بچا۔