جرمنی میں رہنا ہے تو یوکرینیوں کو کام کرنا ہوگا، جرمن چانسلر
ماسکو(انٹرنیشنل ڈیسک)
جرمن چانسلر فریڈرک میرٹز نے کہا ہے کہ جرمنی میں مقیم یوکرینی پناہ گزینوں کی روزگار شرح “ناقابلِ قبول” حد تک کم ہے، اور حکومت سماجی مراعات کے نظام میں بڑی تبدیلیاں لانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ جرمنی 2022ء میں روس سے تنازع شروع ہونے کے بعد سے یوکرینی شہریوں کی اہم پناہ گاہ بن کر ابھرا ہے، اور وسط نومبر تک تقریباً 11 لاکھ یوکرینی اس ملک میں رہائش پذیر ہیں۔ برلن میں جرمن ایمپلائرز ایسوسی ایشنز (BDA) کی سالانہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے میرٹز نے کہا کہ زیادہ سے زیادہ یوکرینی شہریوں کو ملازمت حاصل کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا یورپی یونین میں یوکرینی پناہ گزینوں کی سب سے کم روزگار شرح جرمنی میں ہے۔ کئی ممالک میں یہ شرح 70 سے 80 فیصد ہے، جبکہ ہمارے ہاں اب تک 30 فیصد سے بھی کم ہے۔ یہ ناقابلِ قبول ہے۔ میرٹز کا کہنا تھا کہ جو یوکرینی کام کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں انہیں اب شہری الاونس (Bürgergeld) پر انحصار نہیں کرنا چاہیے، جو بنیادی طور پر جرمن شہریوں کے لیے مختص ہے۔ 2022ء میں جرمنی نے یوکرینی شہریوں کے لیے 563 یورو ماہانہ الاؤنس اور رہائش کی مدد منظور کی تھی، مگر اب حکومت نے مجوزہ تبدیلی کے تحت 1 اپریل 2025ء کے بعد آنے والے یوکرینی شہریوں کے لیے الاؤنس 441 یورو کرنے کی تجویز دی ہے۔
جرمن جریدے فوکس کے مطابق اس فیصلے سے تقریباً 83 ہزار یوکرینی متاثر ہوں گے۔ جرمنی میں یوکرینیوں کو دی جانے والی مراعات کے ناقدین میں بویریا کے وزیر اعلیٰ مارکس زیوڈر شامل ہیں، جو کہتے ہیں کہ یوکرینی پناہ گزینوں کو وہ سہولتیں نہیں ملنی چاہئیں جو دیگر ممالک کے پناہ گزینوں کو میسر نہیں۔ چانسلر میرٹز نے یہ بھی نشاندہی کی کہ بڑی تعداد میں یوکرینی فوجی عمر کے مرد جنگی بھرتی سے بچنے کے لیے یورپی ممالک کا رخ کر رہے ہیں، جبکہ کیف کو محاذ پر نقصانات پورا کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ چند روز قبل انہوں نے ولادیمیر زیلنسکی سے درخواست کی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ “یہ نوجوان مرد جرمنی میں نہیں بلکہ اپنے ملک میں رہیں، جہاں ان کی ضرورت ہے۔ پڑوسی ملک پولینڈ میں، جہاں لاکھوں یوکرینی پناہ گزین رہتے ہیں، صدر کارول ناوروچکی نے بھی حال ہی میں کہا ہے کہ یوکرینی شہریوں کے لیے خصوصی رعایتیں ختم ہونی چاہئیں۔