ہانگ کانگ: رہائشی کمپلیکس میں بھیانک آگ، 14 افراد ہلاک
ماسکو(انٹرنیشنل ڈیسک)
ہانگ کانگ کے شمالی علاقے تائی پو میں واقع وانگ فوک کورٹ رہائشی کمپلیکس میں 26 نومبر 2025 کو دوپہر 2:51 بجے مقامی وقت پر ایک بھیانک آگ لگ گئی، جس نے آٹھ بلاکس پر مشتمل اس کثیرالطبقات عمارت کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ یہ آگ ہانگ کانگ کی 1996 کی کولون میں ہونے والی آگ کے بعد سب سے مہلک ہے، جس میں 41 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ابتدائی رپورٹس کے مطابق آگ بامبو سکافلڈنگ اور تعمیراتی جالوں سے شروع ہوئی اور تیزی سے پھیل گئی، جس کی وجہ سے کم از کم 14 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔ ہانگ کانگ فائر سروسز ڈیپارٹمنٹ (HKFSD) نے آگ کو چوتھے درجے کی قرار دیا، جو اس کی شدت کی نشاندہی کرتا ہے۔
فائر ڈیپارٹمنٹ کے مطابق، آگ نے تقریباً 2,000 رہائشی اپارٹمنٹس والے اس کمپلیکس کے سات بلاکس کو متاثر کیا، جہاں دھوئیں اور شعلوں کی وجہ سے متعدد افراد پھنسے رہے۔ ریسکیو آپریشن میں 240 فائر فائٹرز اور 60 انجن شامل کیے گئے، جن میں سے ایک فائر فائٹر شہید ہو گئے جبکہ دوسرے کو شدید گرمی کی وجہ سے علاج کے لیے ہسپتال لے جایا گیا۔ پولیس اور فائر سروسز نے بتایا کہ ہلاکتوں میں ایک بوڑھا جوڑا اور ایک فائر فائٹر شامل ہیں، جبکہ زخمیوں میں دو افراد کی حالت نازک ہے۔ متعدد رہائشیوں نے بتایا کہ دھوئیں کی وجہ سے سانس لینا مشکل ہو گیا اور کئی افراد کھڑکیوں سے مدد کی فریاد کرتے رہے۔
آگ کی وجہ ابھی واضح نہیں ہو سکی ہے، لیکن ابتدائی تحقیقات میں بامبو سکافلڈنگ اور تعمیراتی مواد کو ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے، جو ہانگ کانگ کی عمارتوں میں عام ہے۔ اس سال اپریل، مئی اور اکتوبر میں بھی اسی طرح کی آگ لگنے کے واقعات رپورٹ ہوئے تھے، جس کی وجہ سے انڈسٹریل ایکسیڈنٹ وکٹمز ایسوسی ایشن نے عمارتوں کی حفاظتی معیارات پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ فائر سروسز کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈیرک آرمسٹرانگ چین نے کہا کہ آگ پر قابو پانے کا وقت ابھی اندازہ نہیں لگایا جا سکتا، کیونکہ گرتے ہوئے ملبے اور جلتے سکافلڈنگ کی وجہ سے ریسکیو کام خطرناک ہے۔
چین کے صدر شی جن پنگ نے اس سانحہ پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ہانگ کانگ انتظامیہ کو آگ پر فوری قابو پانے، پھنسے ہوئے افراد کی جان بچانے اور جانی و مالی نقصانات کو کم سے کم کرنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ چینی میڈیا کے مطابق، صدر شی نے کہا کہ تمام ممکنہ وسائل استعمال کیے جائیں اور متاثرین کو فوری امداد فراہم کی جائے۔ ہانگ کانگ چیف ایگزیکٹو جان لی نے بھی سانحہ پر رنج و غم کا اظہار کیا اور اعلان کیا کہ حکومتی سطح پر تحقیقات کی جائیگی تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات روکے جائیں۔
یہ آگ ہانگ کانگ کی عمارتوں کی حفاظتی پالیسیوں پر سوالات اٹھاتی ہے، جہاں حالیہ برسوں میں تعمیراتی کاموں کی وجہ سے آگ کے واقعات بڑھے ہیں۔ ریسکیو آپریشن اب بھی جاری ہے، اور حکام نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ متاثرہ علاقے سے دور رہیں۔ عالمی سطح پر اس سانحہ کی شدید مذمت کی جا رہی ہے، اور متاثرین کے لیے عطیات کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔