تھائی لینڈ میں 300 سالہ بارش کا ریکارڈ ٹوٹ گیا: 20 لاکھ افراد متاثر

Flood Flood

تھائی لینڈ میں 300 سالہ بارش کا ریکارڈ ٹوٹ گیا: 20 لاکھ افراد متاثر

ماسکو(انٹرنیشنل ڈیسک)
تھائی لینڈ کے جنوبی صوبوں میں نومبر 2025 کی شدید مون سون بارشوں نے 300 سالہ ریکارڈ توڑ دیا ہے، جس کی وجہ سے 10 صوبوں میں تباہ کن سیلاب آ گئے ہیں۔ ہٹ یائی شہر، جو سانگکھلا صوبے کا تجارتی مرکز ہے، 21 نومبر کو 335 ملی میٹر بارش کا شکار ہوا، جو 300 سالوں میں ایک دن کی سب سے زیادہ بارش ہے۔ اس تین دنوں (19-21 نومبر) کی مجموعی بارش 630 ملی میٹر تک پہنچ گئی، جو 2010 کی تاریخی سیلاب (428 ملی میٹر) سے بھی زیادہ ہے۔ یہ ریکارڈ بارش ایک طاقتور مون سون ٹراف اور کم پریشر سیل کی وجہ سے ہوئی، جس نے چمپون سے لے کر یالا تک کے علاقوں میں 300 سے 500 ملی میٹر تک بارش نازل کی۔ نتائج میں کم از کم 33 افراد ہلاک ہو چکے ہیں (عوامی صحت وزارت کے مطابق، جن میں برقی صدمے اور سیلابی حادثات شامل ہیں)، جبکہ 20 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔
سانگکھلا صوبہ، خاص طور پر ہٹ یائی، کو آفت زدہ علاقہ قرار دے دیا گیا ہے جہاں پانی کی سطح 2.5 میٹر تک پہنچ گئی ہے۔ شہر کی سڑکیں، گھر اور تجارتی مراکز زیرِ آب آ گئے، جبکہ ہسپتالوں میں مریض پھنس گئے اور ماں و بچوں کے وارڈ تک پانی بھر گیا۔ ریسکیو ٹیمیں بوٹوں، جیٹ سکیوں اور ہائی کلیئرنس ٹرکوں پر کام کر رہی ہیں، اور فوج نے بحری جہاز اور ہیلی کاپٹر تعینات کر دیے ہیں تاکہ آکسیجن سلنڈرز اور دیگر امداد پہنچائی جائے۔ ہزاروں افراد چھتوں پر پھنسے ہوئے ہیں، اور کئی تصاویر میں لوگوں کو بجلی کی تاریں پکڑ کر بچنے کی کوشش کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ متاثرہ صوبوں میں چمپون، سورٹ تھانی، نکھون سی تھمارات، ستان، سانگکھلا، پھاتھالونگ، ٹرینگ، ناراتھی واٹ، پٹانی اور یالا شامل ہیں، جہاں دریاوں اور ندیوں کی طغیانی نے رہائشی علاقوں کو سیلابی ریلے کی شکل دے دی۔
تھائی لینڈ کی رائل ایریگیشن ڈیپارٹمنٹ (RID) کے سمارٹ واٹر آپریشن سینٹر (SWOC) نے بتایا کہ یہ بارش خُلونگ پھومینات ڈیمری (R.1) کی ڈیزائن کیپاسٹی سے تجاوز کر گئی، البتہ اس نہر نے ہٹ یائی میں پانی کی مقدار کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ بغیر اس کے سیلاب کی شدت مزید بڑھ جاتی۔ حکومت نے 13 ہزار افراد کو شیٹرز میں منتقل کیا ہے، جبکہ 50 ہزار افراد کو خالی کر دیا گیا ہے۔ وزیرِ اعلیٰ رتھاسارٹ چڈ چوڈ نے عوام سے اپیل کی ہے کہ متاثرہ علاقوں کو مکمل چھوڑ دیں، کیونکہ پانی کی سطح بڑھنے سے امداد پہنچانا مشکل ہو جائے گا۔
یہ سیلاب صرف تھائی لینڈ تک محدود نہیں بلکہ پڑوسی ملائیشیا میں بھی 8 ریاستوں کو متاثر کر رہے ہیں، جہاں 150 سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ ملائیشیا کے وزیرِ اعظم انور ابراہیم نے متاثرین کے لیے خصوصی ٹیم بھیج دی ہے۔ موسمیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بارشوں کی شدت موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے بڑھ رہی ہے، جہاں گرم ہوا میں نمی کی مقدار 1 ڈگری سینٹی گریڈ بڑھنے پر 7 فیصد اضافہ ہوتا ہے، جو IPCC کی رپورٹس سے مطابقت رکھتی ہے۔ جنوبی مشرقی ایشیا میں شہریकरण اور جنگلات کی کٹائی نے اسے مزید شدید بنا دیا ہے۔
تھائی لینڈ کی حکومت نے ریلیف آپریشنز کو تیز کر دیا ہے، جہاں فوجی طیاروں سے امداد پہنچائی جا رہی ہے۔ موسمیاتی محکمہ نے 24 نومبر کو مزید بارش کی پیش گوئی کی ہے، البتہ کچھ علاقوں میں یہ کم ہو رہی ہے۔ عالمی سطح پر اس سانحہ کی شدید مذمت کی جا رہی ہے، اور متاثرین کے لیے امداد کا سلسلہ جاری ہے۔