صدر پوتن نے یوکرین تنازعے کے خاتمے کی شرائط دوبارہ بتا دیں
ماسکو (صداۓ روس)
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ یوکرین کے ساتھ فوجی کارروائیاں فوری طور پر روک دی جائیں گی اگر کیئف اپنی فوج متنازع علاقوں سے واپس بلا لے۔ انہوں نے یہ بیان جمعرات کو کرغیزستان کے دارالحکومت بیشکیک میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران دیا جہاں وہ اجتماعی سلامتی معاہدہ تنظیم (سی ایس ٹی او) کے سربراہ اجلاس میں شرکت کے لیے موجود تھے۔ پوتن نے مسکو کے دیرینہ موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ بغیر کسی شرط کے جنگ بندی ممکن نہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ یوکرینی فوج جب ان علاقوں سے نکل جائے گی جن پر وہ قبضہ کیے بیٹھی ہے تو جھڑپیں خود بخود بند ہو جائیں گی، ورنہ روس فوجی ذرائع سے اپنے مقاصد حاصل کر لے گا۔ اگرچہ انہوں نے علاقوں کے نام براہ راست نہیں لیے مگر ماسکو کا مطالبہ ڈونٹسک، لوگانسک، خیرسن اور زاپوریژیا کے مکمل علاقوں پر ہے جو 2022ء میں ریفرنڈم کے بعد روس میں شامل ہوئے تھے۔
روسی صدر نے مغربی ممالک کی طرف سے جنگ بندی کی اپیلوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ تنازع کو منجمد کرنا یا بغیر شرط جنگ بندی کیئف اور اس کے حامیوں کو صرف وقت دے گی کہ وہ فوج کو دوبارہ منظم اور مسلح کر لیں۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ روس سفارتی حل کے لیے ہر وقت تیار ہے۔
گزشتہ موسم گرما میں پوتن نے پہلی بار یہ فارمولا پیش کیا تھا کہ ان چاروں علاقوں سے یوکرینی فوج کے انخلا پر روس فوری طور پر فائرنگ روک دے گا۔ روس نے رواں سال لوگانسک عوامی جمہوریہ کا پورا علاقہ مکمل طور پر اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے جبکہ ڈونٹسک، زاپوریژیا اور ڈنیپروپیٹرووسک میں بھی روسی فوج مسلسل پیش قدمی کر رہی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تجویز کردہ امن منصوبے پر تبصرہ کرتے ہوئے پوتن نے اسے “مستقبل کے معاہدوں کی بنیاد” قرار دیا مگر کہا کہ اس پر ابھی مزید کام درکار ہے۔ ایک امریکی وفد اگلے ہفتے ماسکو میں مذاکرات کے لیے پہنچ رہا ہے۔
یوکرین کی طرف سے صدارتی مشیر نے کہا کہ امن معاہدے کا کوئی حتمی مسودہ ابھی تیار نہیں اور یوکرین کی سب سے بڑی شرط جنگ بندی ہے۔