چین نے ہیومینائیڈ روبوٹس کی تیزرفتار ترقی پر ’ببل بلاسٹ‘ کا خدشہ ظاہر کردیا

robot robot

چین نے ہیومینائیڈ روبوٹس کی تیزرفتار ترقی پر ’ببل بلاسٹ‘ کا خدشہ ظاہر کردیا

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
بیجنگ میں چینی حکام نے خبردار کیا ہے کہ ہیومینائیڈ روبوٹس کی تیزی سے بڑھتی ہوئی سرمایہ کاری ملک میں ایک بڑے معاشی ببل کا سبب بن سکتی ہے۔ نیشنل ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن (NDRC) کے ترجمان لی چاؤ نے جمعرات کو پریس بریفنگ میں کہا کہ حکومت اس بات کی کوشش کر رہی ہے کہ روبوٹکس انڈسٹری کی تیز رفتار توسیع مارکیٹ کو غیر متوازن نہ کر دے۔ ترجمان کے مطابق جدید ٹیکنالوجی پر مبنی صنعتیں ہمیشہ اس چیلنج کا سامنا کرتی رہی ہیں کہ ترقی کی رفتار کو برقرار رکھا جائے لیکن اس دوران سرمایہ کاری کے ببل سے بھی بچا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یہی صورتحال اس وقت چین کی ہیومینائیڈ روبوٹ صنعت کے سامنے کھڑی ہے، جہاں 150 سے زائد کمپنیاں سرگرم ہیں، جن میں یونِٹری (Unitree) نمایاں حیثیت رکھتی ہے۔ کمپنی کے ڈانس کرنے والے روبوٹس رواں سال اسپرنگ فیسٹیول گالا میں بھی پیش کیے گئے تھے۔

یونِٹری نے فروری میں G1 نامی اپنا نیا ہیومینائیڈ روبوٹ پیش کیا تھا جو مارشل آرٹس کے مختلف حرکات کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اسی طرح AgiBot اور Galbot جیسے دیگر اسٹارٹ اپس بھی ایسے روبوٹس سامنے لا چکے ہیں جو دوڑ لگانے، کک باکسنگ اور کافی بنانے تک کے کام انجام دے سکتے ہیں۔ چینی حکومت نے ہیومینائیڈ روبوٹکس کو آنے والے پانچ برسوں میں ملک کی چھ نئی معاشی ترقی کی محرک قوتوں میں شامل کیا ہے۔ مسلسل سرگرمی کے باعث سولایکٹیو چائنا ہیومینائیڈ روبوٹکس انڈیکس رواں سال تقریباً 30 فیصد بڑھ چکا ہے، جو اس شعبے میں سرمایہ کاری کے بڑھے ہوئے رجحان کا واضح اشارہ ہے۔ دنیا کے دیگر بڑے ٹیکنالوجی ادارے، جیسے ٹیسلا، میٹا اور اوپن اے آئی بھی ہیومینائیڈ روبوٹس کی تیاری میں سرگرم ہیں۔ گزشتہ ماہ ’وائرڈ‘ میگزین نے ٹیسلا کے سربراہ ایلون مسک کا بیان شائع کیا تھا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ مستقبل قریب میں “روبوٹ فوج” حقیقت بن سکتی ہے۔ ٹیسلا کا روبوٹ ’آپٹیمَس‘ مختلف کمپنی ایونٹس میں سادہ کاموں کا مظاہرہ کر چکا ہے، جبکہ اس کا نیا ورژن Optimus V3 سنہ 2026 کی پہلی سہ ماہی میں متوقع ہے۔ ایلون مسک کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہیومینائیڈ روبوٹس مستقبل میں معاشرتی ڈھانچے کو بدل سکتے ہیں، جن کے ذریعے نہ صرف انسانوں کی جسمانی محنت کم ہوگی بلکہ ممکن ہے کہ انسانوں کے لیے کام کرنا اختیار کی بات بن جائے۔

Advertisement