سری لنکا نے ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا، سائیکلون کی تباہ کاریاں جاری

Flood Flood

سری لنکا نے ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا، سائیکلون کی تباہ کاریاں جاری

ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
جنوبی ایشیائی ملک سری لنکا میں سائکلون ڈٹواہ کی وجہ سے ہونے والی شدید بارشوں، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ نے ایک دہائیوں کی بدترین قدرتی آفت کو جنم دیا ہے، جس میں ہلاکتوں کی تعداد 334 تک پہنچ گئی ہے جبکہ 370 سے زائد افراد لاپتہ ہیں۔ سری لنکا کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ سینٹر (DMC) نے اتوار کو بتایا کہ یہ طوفان جمعہ کو ملک کے مشرقی ساحل سے ٹکرایا اور اب خلیج بنگال کی طرف چلا گیا ہے، مگر اس کی تباہ کاریاں اب بھی جاری ہیں۔ حکومت نے ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا ہے، جس کے تحت فوج اور ریسکیو ٹیمیں 24 گھنٹے کام کر رہی ہیں، مگر بجلی کی بندش، سڑکوں کی بندش اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے امدادی کام متاثر ہو رہے ہیں۔ ملک کا تقریباً ایک تہائی حصہ بجلی اور پانی سے محروم ہے، اور 998 ہزار سے زائد افراد براہ راست متاثر ہوئے ہیں۔

ڈی ایم سی کے مطابق، 108 ہزار افراد کو عارضی پناہ گاہوں میں منتقل کر دیا گیا ہے، جبکہ 20 ہزار سے زائد گھر مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں اور 196 ہزار افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔ یہ آفت 11 لاکھ سے زائد لوگوں اور 3 لاکھ خاندانوں کو متاثر کر رہی ہے، جو سری لنکا کی تاریخ کی سب سے بڑی موسمی آفتوں میں شمار ہو رہی ہے۔ سب سے زیادہ اموات کینڈی (88 ہلاکتیں)، بدولا (71)، نووارا ایلیا (68) اور میٹیل (23) میں رپورٹ ہوئی ہیں، جہاں لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے کئی علاقے اب بھی رسائی کے قابل نہیں۔ حکومت نے خبردار کیا ہے کہ لاپتہ افراد کی تعداد بڑھ سکتی ہے، اور سرچ آپریشنز جاری ہیں۔

Advertisement

سری لنکن صدر نے ہنگامی حالت کا اعلان کرتے ہوئے فوج کے 25 ہزار سے زائد اہلکاروں کو امدادی کاموں میں تعینات کر دیا ہے، مگر حکام کا کہنا ہے کہ بروقت انتباہی نظام کی ناکامی اور آخری لمحات میں الرٹس کی وجہ سے ہلاکتیں بڑھ گئیں۔ حکومت نے عالمی برادری سے فوری امداد کی اپیل کی ہے، اور سری لنکنز کو بیرونِ ملک سے فنڈز جمع کرنے کی ترغیب دی ہے۔ اقوام متحدہ نے بھی ایمرجنسی کوآرڈینیشن سسٹم فعال کر دیا ہے، جو حکومت اور انسانی امدادی تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔ اسی طرح، مقامی چرچوں اور عیسائی تنظیموں نے بھی امدادی فنڈز کی اپیل جاری کی ہے، کیونکہ چرچ بلڈنگز اور کمیونٹیز بھی شدید متاثر ہوئی ہیں۔

دوسری جانب، بھارت نے فوری انسانی امداد کا اعلان کر دیا ہے۔ وزیر خارجہ ایس جیشنکر نے بتایا کہ “آپریشن ساگر بندھو” کے تحت انڈین ایئر فورس (IAF) کا ایک C-130J طیارہ 10 ٹن امدادی سامان، بھیشم کیوبز (واٹر پریفیکیشن یونٹس) اور میڈیکل ٹیم سمیت کولمبو پہنچ چکا ہے۔ نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس (NDRF) کی دو ٹیمیں (80 اہلکار) سری لنکن حکام کے ساتھ مل کر ریسکیو آپریشنز کر رہی ہیں، جبکہ INS وکرنت ایئرکرافٹ کیرئیر سے ہیلی کاپٹرز کو تعینات کیا گیا ہے جو پھنسے ہوئے مسافروں اور بھارتی شہریوں کو نکال رہے ہیں۔ جیشنکر نے ٹوئٹر پر لکھا کہ “NDRF اہلکار مقامی حکام کے ساتھ مل کر ریلیف کاموں میں مصروف ہیں”، جو “نیبھبرہڈ فرسٹ” پالیسی کی عکاسی کرتا ہے۔ پاکستان نے بھی ایمرجنسی ٹیمیں بھیجی ہیں، جبکہ اسپیس ایکس کی سٹارلنک نے متاثرہ علاقوں میں دسمبر 2025 تک مفت انٹرنیٹ سروس فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے سائکلون کی شدت بڑھ گئی، جو سری لنکا جیسے جزیرہ نما ملکوں کے لیے خطرناک ثابت ہو رہی ہے۔ اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ امداد میں تاخیر سے صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے، اور حکومت کو بروقت انفراسٹرکچر کی بحالی پر توجہ دینی چاہیے۔