ونیزویلا نے امریکی دھمکیوں کے بعد مسلح افواج تعینات کر دیں، صدر مادورو
ماسکو (انٹرنیشنل ڈیسک)
ونیزویلا کے صدر نکولس مادورو نے کہا ہے کہ امریکی انتظامیہ کی جانب سے موصول ہونے والی دھمکیوں کے پیشِ نظر ملک بھر میں مسلح افواج تعینات کر دی گئی ہیں. اسٹریٹجک آپریشنل کمانڈ کی جانب سے جاری کردہ ویڈیو خطاب میں صدر مادورو نے کہا کہ “بائیس ہفتوں کی فوجی، سویلین اور پولیس ٹریننگ نے ونیزویلا کو اس کی تاریخ کی اعلیٰ ترین جامع دفاعی صلاحیت تک پہنچا دیا ہے۔ اس تیاری نے ہمیں اپنی سرزمین، خودمختاری اور وقار کے دفاع کے قابل بنایا ہے اور آنے والی نسلوں کے لیے ایک آزاد اور خودمختار وطن کی ضمانت فراہم کی ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ امریکی دھمکیوں کے تناظر میں ونیزویلا گزشتہ پانچ ماہ سے “انڈیپنڈنس 200” نامی فوجی مشقیں کر رہا ہے، جن میں ملیشیا اور پولیس یونٹس بھی شامل ہیں۔ مادورو نے ونیزویلا کے خلاف امریکی اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ “نفسیاتی دہشت گردی ہمیں ایک انچ بھی اپنے صحیح راستے سے نہیں ہٹا سکی، نہ ہی اس مضبوط وطن کی تعمیر سے روک سکی جس کا حق ہمارے عوام رکھتے ہیں۔” واشنگٹن نے الزام لگایا ہے کہ ونیزویلا کی حکومت منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف مناسب اقدامات نہیں کر رہی — تاہم کسی قسم کے ثبوت پیش نہیں کیے گئے۔ امریکی بحریہ نے بحیرۂ کریبیئن میں جوہری توانائی سے چلنے والے طیارہ بردار بحری جہاز USS Gerald R. Ford، ایک جوہری آبدوز اور 16 ہزار سے زائد اہلکاروں پر مشتمل اسٹرائیک گروپ تعینات کر رکھا ہے۔ ستمبر سے اب تک امریکی فوج نے اس خطے میں کم از کم 20 تیز رفتار کشتیوں کو تباہ کیا ہے، جن میں 80 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ 29 نومبر کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر اعلان کیا کہ وہ ونیزویلا کا فضائی حدود بند کر رہے ہیں۔ امریکی میڈیا متعدد مرتبہ رپورٹ کر چکا ہے کہ واشنگٹن جلد ہی ونیزویلا پر حملے کا آغاز کر سکتا ہے۔ 27 نومبر کو ٹرمپ نے کہا تھا کہ واشنگٹن “بہت جلد” ونیزویلا سے ہونے والی منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف زمینی کارروائی کا آغاز کرے گا، تاہم مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔